مہمنددیامیر اور بھاشا ڈیم کےلئےجمع رقم کو کس کام کےلئے خرچ کر دیا جائے سینیٹ میں ایسی بات کہہ دی گئی کہ چیف جسٹس بھی چونک جائیں گے
اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے سفارش کی ہے کہ مہمند ڈیم اور بھاشا ڈیم کی مختص رقم سے بلوچستان میں زیر تکمیل ڈیم پہلے مکمل کیے جائیں ، پٹ فیڈر میں دائیں بائیں تعمیرات کاکام مکمل کر کے درمیانمیں لائننگ کا کام چھوڑ دیا گیا کمیٹی نے نئے ڈیموں کے لئے از سر نو ٹینڈر کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر شمیم آفریدی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سینیٹر عثمان کا کڑ ، قراۃ العین مری ، حاصل بزنجو، یوسف بادینی ، وزیر آبپاشی فیصل واڈا، وزارت کے اعلی حکام نے شرکت کی اجلاس میں چنیوٹ شہر کے قریب چنیوٹ ڈیم منصوبے اور بلوچستان میں تعمیر ہونے والے مختلف ڈیمز کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دینے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دریائے چناب پر چنیوٹ ڈیم تعمیر کیا جا رہا ہے۔ جو لاہور سے 165کلومیٹر دور ہے۔ دریا ایک جگہ سے 400میٹر تنگ ہو کے گزرتا ہے جس کے دونوں اطراف پتھر ہیں۔ اس ڈیم کی تعمیر سے 0.9ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہو گا اور 80میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی اور اس جگہ سے 4لاکھ کیوسک پانی گزرے گا۔ دریا کے آس پاس 62ہزار لوگ متاثر ہوں گے۔ 35کلومیٹر ریزرواے ہو گا اور یہ منصوبہ 60ارب کا ہے جو 4سال میں مکمل ہو گا۔ وزارت پلاننگ کمیشن کے حکام نے قائمہ کمیٹی سے سفارش کی کہ اس منصوبے کے لئے صوبائی حکومت پنجاب کو شامل کیا جائے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پنجاب حکومت کے نمائندوں اور پنجاب محکمہ آب پاشی کے نمائندوں کو طلب کر لیا۔ قائمہ کمیٹی کو صوبہ بلوچستان میں بننے والے ڈیموں کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبہ بلوچستان میں 29ڈیم تعمیر کئے جا رہے ہیں جن کی کل لاگت 64ارب روپے ہو گی اور ابھی 5ارب روپے ان منصوبہ جات کے لئے فراہم کئے گئے ہیں جو ناکافی ہیں جس پر قائمہ کمیٹی نے
ہدایت کی کہ وہ ڈیم جو پینے کا پانی فراہم کریں اور 50% مکمل ہونے والے ڈیموں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے اور موجودہ مالی سال میں اضافی 5ارب روپے فراہم کئے جائیں تاکہ کام کو جلد سے جلد ختم کیا جا سکے۔ صوبہ بلوچستان کے محکمہ آبپاشی کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبائی وزارت محکمہ آبپاشی 6ڈیموں پر کام کر رہی ہے اور جس رفتار سے فنڈ فراہم کئے جا رہے ہیں اس سے منصوبہ جات کو مکمل ہونے میں کافی عرصہ لگ جائے گا۔ اراکین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ صرف 2فرمیں ڈیموں کی تعمیر کے لئے کوالیفائی کر سکی تھیں جس پر اراکین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ من پسند فرموں کو نوازنے کی بجائے زیادہ سے زیادہ فرموں کو بلایا جائے تاکہ صوبہ بلوچستان کے منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر آبپاشی فیصل واڈا نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ موجودہ حکومت بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں خاصی دلچسپی رکھتی ہے اور بلوچستان کی ترقی کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے کو تیار ہے۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ میں پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ان ڈیموں کو ترجیحی لسٹ میں شامل کیا جائے جو کوئٹہ شہر کو پینے کا پانی فراہم کریں۔ قائمہ کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے پیپرا اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تجویز کردہ رولز کے مطابق کام کیا جائے اور معاملات کو شفاف سے شفاف بنایا جائے