آپ کو جسٹس نہیں بلکہ جسٹس قیوم چاہیے مراد سعید نے ایک بار پھر قومی اسمبلی میں تہلکہ مچا دیا
اسلام آباد( آئی این پی ) وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ فالودے، برفی اور ریڑھی والے کے اکائونٹس سے اربوں روپے بر آمد ہو رہے ہیں تو اس میں حکومت کا کیا قصور ہے،ہم نے بارہا کہا کہ نیب ہمارے انڈر نہیں بلکہ آزاد ادارہ ہے، لیکن ان کو یقین کیسے دلایا جائے جن کو عادت ہو جسٹس قیوم کو فون کرنے کی کہ فلاں بندے کو اتنے عرصے کی
سزا دے دو، ان کو جنرل چاہئیں تو جنرل جیلانی یا جنرل ضیاء الحق چاہئیے ان کو جسٹس چاہئے تو جسٹس قیوم چاہئے۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو 600ووٹوں سے ہرایا گیا ، وقت بدل چکا ہے لیکن ان کی عادت نہیں گئی ، کس طرح ایک جنرل نے ان کے رہنماء کی تربیت کی ، آئی جے آئی بنائی گئی ، اور جس کو عادت ہو کہ جم خانہ میں کرکٹ بھی کھیلی ہے تو اپنے ساتھ ایمپائر لے کر جانا ہے ، تو ان کو ہر الیکشن پر شک ہی ہو گا ، مرادف سعید نے کہا کہ یہاں انتقامی کاروائیوں کی بات ہوئی ، ہم نے بارہا کہا کہ نیب ہمارے انڈر نہیں بلکہ آزاد ادارہ ہے، لیکن ان کو یقین کیسے دلایا جائے جن کو عادت ہو جسٹس قیوم کو فون کرنے کی کہ فلاں بندے کو اتنے عرصے کی سزا دے دو۔مراد سعید نے کہا کہ ان کو جنرل چاہئیں تو جنرل جیلانی یا جنرل ضیاء الحق چاہئیے ان کو جسٹس چاہئے تو جسٹس قیوم چاہئے ، اس موقع پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے مراد سعید کے الفاظ پر اعتراض کیا گیا اور شور شرابہ شروع کر دیا گیا ، جس پر مراد سعید نے کہا کہ ان میں بات سننے کی ہمت ہونی چایئے ، اس موقع پر اسپیکر نے مراد سعید کو بیٹھنے کا کہہ دیا ، بعد ازاں دوبارہ گفتگو کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ کہتے ہیں آپ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ دے دو ہم ایوان میں بیٹھ جائیں گے ، شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دو ہم ایوان میں بیٹھ جائیں گے ، آپ چاہتے کیا ہیں ، فالودے والے کے اکائونٹس سے، اگر برفی والے کے اکائونٹس سے، ریڑھی والے کے اکائونٹس سے اربوں روپے بر آمد ہو رہے ہیں تو اس میں حکومت کا کیا قصور ہے ، خوف کس چیز کا ہے ، جب ہم بات کرنا شروع کر دیتے ہیں تو یہ باہر نکل جاتے ہیں ، ہماری گزارش کیا سنتے اونچے قد کے چھوٹے لوگ ، اصل میں ان کے پاس دلیلیں ختم ہو گئیں ہیں