بھارت میں ایک اور مسلم ہندوستان بننے کا خدشہ 1947میں ایسا کون سا کام نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا بھارتی عدالت نے سب سے بڑا اعلان کر دیا
نئی دہلی (آئی این پی) بھارتی ریاست میگالایا کی ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس آر سین نے کہا ہے کہ تقسیم ہند کے بعد اگر پاکستان نے اپنے آپ کو ایک اسلامی ریاست کی شناخت دی تو بھارت کا قیام بھی ہندوریاست کے طور پر ہونا چاہیے تھا، کسی کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ بھارت کو ایک مزید اسلامی ریاست کے قیام کی طرف لے جائے ،اگر ایسا ہوا تو یہ بھارت کیلئے قیامت ہو گی۔جمعہ کو بھارتی میڈیا کے مطابق جسٹس ایس آر سین نے اپنے ایک مقدمہ کا فیصلہ تحریر کرتے ہوئے ایک ایسا بیان دیا ہے جس سے تنازعہ نے جنم لیا ہے۔ جسٹس ایس آر سین نے ایک فیصلہ تحریر کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے تقسیم ہند کے بعد اپنے آپ
کو ایک اسلامی ریاست کے طور پر قائم کیا تو بھارت کو بھی اپنی شناخت ہندو ریاست کے طور پر قائم کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت کو ایک ہندو ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے تسلیم کیا جا سکتاہے اور اگر نریندر مودی ایسا کرنا چاہیں تو ریاست کی وزیراعلیٰ ماماتا ان کی حمایت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہر شہری کیلئے قانونی مساوی ہونا چاہیے اور اگر کوئی بھی شخص ان مساوی قوانین کی مخالفت کرے تو اسے بھارتی شہری تسلیم نہ کیا جائے