بیوی شوہر کی کھیتی ،بچوں کی پیدائش کو روکناجائز نہیں۔۔خاندانی منصوبہ بندی کے حوالےسے جاویدغامدی نے بڑی بات کہہ دی
اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور کم ہوتے ہوئے وسائل سے نمٹنے کیلئے سپریم کورٹ نے آگاہی مہم شروع کی اور اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کی جانب سے آبادی کنٹرول کرنے سے متعلق سمپوزیم کا بھی انعقاد کیا گیا ۔اس تقریب میں آباد کوکنٹرول کرنے سے متعلق عوام کو بھی پیغام جاری کیا گیا تاہم اس حوالے سے مذہبی حلقہ دو حصوں
میں تقسیم ہو گیاہے ۔کچھ لوگوں کو ماننا ہے کہ اسلامی قوانین کی روس سے آباد ی کو روکنا درحقیقت دنیا میں مسلمانوں کی تعداد کو روکنا ہے جو کہ سراسر ناجائز ہے اور اسلام میں بچوں کو ماں کی کوکھ میں مار دینے کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ قرآن میں واضح طور پر یہ حکم ہے کہ بچوں کو اس وجہ سے قتل نہ کیا جائے کہ آپ ان کو کھانا نہیں دے سکتے کیوں کہ انسان کے رزق کا وعدہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے اور وہ ہر انسان کو اس کا رزق پہنچاتے ہیں اس لئے اس ڈر سے بچوں کی پیدائش کو روکنا شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔سینئر صحافی و سکالر اوریا مقبول جانب سے بھی اس مہم کی مخالفت کی گئی تاہم اس حوالے سے معروف مزہبی اسکالر جاوید احمد غامدی سے جب دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا اسلام میں عورت کو مرد کی کھیتی قرار دیا گیا ہے اور کسان جب کھیتی لگاتا ہے تو تب بھی وہ زمین کی حالت موسم کی کیفیت اور نفع نقصان کو ذہن میں رکھ کر ہی بیج بوتا ہے تاکہ اچھی فصل حاصل کر سکے۔جاویداحمد غامدی کا کہناتھا کہ اس لیے انسان وہ مخلوق ہے ، جسے اللہ تعالی نے عقل کے ساتھ پیدا کیا ہے تو اس لیئے انسان کو اللہ تعالی نے اولاد پیدا کرنے کا ایک ذریعہ بنایا ہے اس لیے اس پر لازم ہے کہ وہ بیج بونے سے قبل اپنی
بیوی کی صحت اس کی طاقت کو ضرور دیکھے اس کے بعد وہ یہ دیکھے کہ کیا اس کی حیثیت اتنی ہے کہ وہ مذید اولاد کی طاقت رکھتاہے۔ان کا کہناتھا کہ اولاد کو صرف دنیا میں لے کر آنا ہی والدین کا فرض نہیں ہوتا بلکہ اس کی بہترین تعلیم و تربیت کرنا بھی اس پر واجب ہے اس لیے اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ جس بچے کو دنیا میں لانے کا سبب بن رہا ہے اس کے دیگر حق ادا کرنے کی طاقت بھی رکھتا ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں مسلمانوں کی تعداد بڑھانے کا زیادہ بہتر ظریقہ یہ ہے کہ دین کی تبلیغ ان لوگوں تک کی جا? جو اسلام سے ناآشنا ہیں اور ان کو دین میں داخل کریں اور بہت سارے مسلمان پیدا کرنے کے بجا اچھے مسلمان پیدا کی جائیں