”ہم زیادہ دیر تک یہ کام نہیں کر سکتے کیونکہ۔۔۔“ وزیراعظم نے بھارتیوں صحافیوں سے گفتگو میں بھارت کو دوٹوک پیغام دیدیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ دوجوہری طاقتیں جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتیں مگر بھارتی حکومت مذاکرات کیلئے تیار نہیں اور یکطرفہ کوششیں زیادہ دیر تک نہیں چل سکتیں، چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل ہوجائے ، امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے ،پاکستان کا مائنڈ سیٹ بدل چکا لیکن بھارت کا مائنڈ سیٹ نہیں
بدل رہا۔ تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دوجوہری طاقتیں جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتیں، مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں میں حل طلب تنازع ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے، دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت تعلقات متاثر ہوئے ہیں، امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، کرتار پور راہداری کا کھلنا سکھ برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا اور اب راہداری کھلنے سے سکھ برادری بہت خوش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مائنڈ سیٹ بدل چکا لیکن ہندوستان کا مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا ، پاکستان دہشتگردی گردی کو روکنے کیلئے کوشش کررہا ہے اور ہم کسی عام گروپ کوپاکستان میں سرگرمیاں نہیں کرنے دیں گے ، دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو ر وکنے کیلئے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگا رہے ہیں کیونکہ امریکہ کاالزام تھا کہ افغانستان میں ہم اس لئے نہیں جیت سکے کہ ادھر سے عسکریت پسند آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل آسان نہیں ہے ، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو دونوں ملکوں کیلئے ماننی مشکل ہیںلیکن میں یہ
یقین کرتا ہوں کہ جب ہم مذاکرات کریںگے تو مسئلے کاحل نکل آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ واجپائی سے میری میٹنگ ہوئی تو واجپائی نے کہا تھا کہ اگر وہ الیکشن نہ ہارتے تو مسئلہ کشمیر کے حل کے قریب پہنچ گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے پورے برصغیر کوفائد ہ ہوگا ، ہم پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ مذاکرا ت سے اپنے مسائل حل کریں اور مسئلہ کشمیر کو مذاکرات سے حل کیا جا سکتاہے ، یورپی یونین میں شامل ہونے کے بعد تمام یورپی ممالک کامعیار زندگی بلند ہوا ہے اور برصغیر میں بھی ایسا ہوسکتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے بغیر مسائل حل نہیں ہوسکتے ، مذاکرات کی پیشکش کے بعد بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں آیا اور ہماری دوستی کے اقدام پر بھارتی ردعمل سے افسوس ہواہے ، خطے میں کسی قسم کی دہشت گردی پاکستان کے مفاد میں نہیں اور امن سے بھارت کوزیادہ فائد ہ ہوگا ، مسئلہ کشمیر حل ہونے سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔حافظ سعید کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی پابندی کے بعد حافظ سعید اور ان کی تنظیم پر سخت پابندیاں عائدہیں
اور دوسری شخصیت جن پر ممبئی حملوں کا الزام ہے ، ان پر عدالت میں مقدمہ چل رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دے رکھی ہے اور اب بھارت کے جواب کا انتظار ہے کیونکہ جب مذاکرات ہی نہیں ہونگے تو مسائل حل کیسے ہونگے ؟بھارتی حکومت بات چیت کے لئے تیار ہی نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں جب بھی انڈیا گیا اور جب بھی بھارتی میڈیا کو انٹرویودیا تو بات ماضی پر آکر اڑ جاتی ہے ، ہمارے ماضی نے ہمیں سکھایا کیاہے کہ خطے کے آگے بڑھنے میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے ، کبھی برصغیر دنیا کا سب سے امیر علاقہ تھا اور اب سب سے زیادہ غربت یہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1947میں جتنی قتل وغار ت پنجاب کے بارڈر پر ہوئی تھی شائد ہی دنیا میں کہیں ہوئی ہو، کرتار پوربارڈر پر 70سال پہلے جیسی قتل و غارت ہوئی اور اب جیسی تبدیلی آئی ہے ، اس سے قومیں آگے بڑھ جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی لسٹ دے دیتے ہیں کہ ہندوستان نے ظلم کیا ہے اور جب ہندوستان میں جاتے ہیں وہ بھی یہی کہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یکطرفہ کوشش زیادہ دیر نہیں چلے گی ، میں ماضی کا جواب نہیں دے سکتا لیکن جب ہم ایک مرتبہ معاہدہ کر یں تو پھر میں
یہ نہیں کہوں گا کہ میں تو اپنی بات پر قائم ہوں لیکن فوج نے بات نہیں مانی ، انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سب ایک پیج پر ہیں ، ہم کوشش کریں گے کہ ہندوستان اور افغانستان سے ہمارے حالات ٹھیک ہوجائیں، پہلے دن کہا تھا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں، ہم دوقدم آئے بڑھائیں گے ، ماضی کی باتوں کوبھول کرہی پاک بھارت تعلقات کوآگے بڑھایا جاسکتا ہے ، پاک بھارت عوام کے اندر مسائل نہیں، مسائل پاک بھارت حکومتوں کے اندر ہیں، ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ مسائل مذاکرات سے حل ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان آگے جانا چاہتاہے اور میں یہ بھی چاہتاہوں کہ ہندوستان میں جتنی میری دوستیاں تھیں اور وہاں جو پیار مجھے ملا ، میں چاہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کوکسی اور طرح دیکھا جائے، کشمیر میں جیسا پچھلے پچیس سال سے چل رہاہے کہ مسئلہ کو فوجی طاقت سے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مسئلہ کشمیر کوطاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا ۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت اگر کچھ نہیں کرسکتی تو کم ازکم کشمیر کے لوگوں کیلئے تو کوشش کرے، سوشل میڈیا پر جو آتا ہے کہ عورتیں رورہی ہیں اور لاشیں آرہی ہیں تو ایسے
میں ہم جیسے لوگ جو آگے بڑھنا چاہتے ہیں وہ رہ جاتے ہیں، میر ے اوپر اس حوالے سے پہلے بھی تنقید ہوئی ہے اس لئے ہماری کوششوں کے جواب میں دوسری جانب سے بھی جواب آنا چاہئے ۔