سب سے بڑی بریکنگ نیوز طالبان کے خلاف افغان جنگ ختم نیٹو کے سربراہ نے اعلان کر دیا
کابل(آئی این پی)نیٹو کے سربراہ جینس اسٹول ٹنبرگ نے دورہ افغانستان میں طالبان سے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا،صورتحال گھمبیر ضرور ہے لیکن قیام امن کا آج سے بہتر موقع کبھی میسر نہیں تھا، مزید لڑائی جاری رکھنا فضول ہے اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا،افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ حکومت کی مستقل مدد پر نیٹو کا شکریہ ادا کیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو کے سربراہ جینس اسٹول ٹنبرگ نے موجودہ دور کو افغانستان میں امن کا سنہری موقع قرار دیتے ہوئے طالبان سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹول ٹنبرگ غیراعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچے اور افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کا جتنا بہتر موقع آج میسر ہے، اس سے پہلے کبھی نہیں تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ صورتحال ابھی بھی بہت گمبھیر ہے۔نیٹو کے سربراہ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب طالبان کے افغان افواج پر حملوں میں حالیہ عرصے میں بے انتہا تیزی آئی ہے اور آج ہی طالبان کے حملے میں 20 افغان فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔اسٹول ٹنبرگ نے طالبان سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ طالبان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اب مزید لڑائی جاری رکھنا فضول اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جو امن عمل ہو وہ افغان حکومت کی زیر قیادت ہو اور اس میں طالبان سمیت تمام فریقین کو شامل کیا جائے۔افغانستان کے صدر اشرف غنی نے حکومت کی مستقل مدد پر نیٹو افواج کا شکریہ ادا کیا جو 2014 میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے اس جنگ کا بوجھ جھیل رہی ہے۔اس وقت افغانستان میں تقریبا 16ہزار نیٹو افواد موجود ہے جس میں سے اکثریت امریکیوں کی ہے اور ان کی ذمے داری افغانستان کی مقامی فوج کی تربیت اور فوجی آپریشنز میں معاونت کرنا ہے۔نیٹو کے سربراہ نے افغانستان کا دورہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب افغان امن عمل کے حوالے سے 9نومبر کو روس میں عالمی کانفرنس کا انعقاد ہونے والا ہے۔طالبان نے آج اعلان میں اپنے اعلی سطحی وفد کو کانفرنس میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ کانفرنس کسی خاص فریق سے مذاکرات کے لیے منعقد نہیں ہو رہی
بلکہ اس کا مقصد بات چیت کے ذریعے افغانستان میں جاری جنگ اور امریکی قبضے کا حل نکالنا ہے۔واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے تصدیق سے ایک دن قبل طالبان سے مذاکرات کے لیے تشکیل کردہ افغان حکومت کی اعلی امن کونسل نے بھی مذاکرات میں اپنے نمائندوں کی شرکت کی تصدیق کی تھی۔روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہونے والی اس کانفرنس میں امریکا کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے جبکہ ساتھ ساتھ پاکستان، چین، بھارت اور ایران سمیت سابقہ سوویت یونین کا حصہ رہنے والی پانچ ریاستوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔تاہم طالبان کی جانب سے روس کی منعقدہ کانفرنس میں شرکت سے امریکا کے ساتھ قطر کے دفتر میں جاری افغان امن عمل کے متاثر ہونے خدشہ ہے۔افغان جنگ کے خاتمے کے سلسلے میں طالبان اور امریکا کے درمیان ایک عرصے بعد ایک مرتبہ پھر قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا ہے اور رواں ماہ ہی امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔