Thursday November 28, 2024

سی پیک میں کون سا اہم ترین پاکستانی شعبہ شامل ہونے والا ہے پاکستانیوں کےلئے بہت بڑی خوشخبری آگئی

سی پیک میں کون سا اہم ترین پاکستانی شعبہ شامل ہونے والا ہے پاکستانیوں کےلئے بہت بڑی خوشخبری آگئی

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے اپوزیشن جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران سی پیک میں زراعت کو بھی شامل کیا جائیگا،ہمارا اپوزیشن کا جھگڑا صرف ایک ہے وہ کہتے ہیں این آر او ہم کہتے ہیں نہ رو،ملک میں گزشتہ 10سالوں میں اداروں کیساتھ کھلواڑ

ہوا،پاکستان میں معاشی تباہی کے ذمہ دار اپوزیشن کے بینچوں میں پہلی نشستوں پر بیٹھے لوگ ہیں یہ سب ملکی معاشی صورتحال کے ملزم ہیں، ان  مہا کلاکاروں نے اپنی مہا کلاکاریوں کے ذریعے  اداروں کا بیٹرہ غرق کیا،اگر ہم نے پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے تو این آر او پر سمجھوتے نہیں کر سکتے،نواز شریف اب کبھی اس ایوان میں نہیں اسکتا باہر ہی بیٹھ کر اجلاس کریگا،ا نکا سیاسی مستقبل ختم ہو گیا، اپوزیشن کے پاس نہ لیڈرشپ ہے نہ نظریہ ہے،اپوزیشن نے اپنوں میں  اربوں  روپے  ایسے تقسیم کئے جیسے بچوں میں چاکلیٹس تقسیم کی جاتی ہیں،ملکی معیشت کا فولودہ بنا کر یہ لوگ کھا گئے ہیں،جے یو آئی والے پاکستان بنانے کے وقت بھی گمراہ تھے اور کبھی صحیح راہ پر نہیں کھڑے ہوئے، پاکستان کا دفاعی بجٹ1200ارب روپے ہے،اور اج صرف گردشی قرضے1200ارب روپے ہیں یہ پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے کی ساز ش ہے،جو بھی لوگ عمران خان کو جانتے ہیں وہ  سمجھتے ہیں کہ عمران خان پاکستان کے مفاد کا کبھی سودا نہیں کریگا۔ملک کا اندھیرا دور ختم ہو چکا ، ملک میں ایک ایسی صبح طلوع ہو چکی ہے ،جلد  پاکستان دنیا میں قرضے لینے والا نہیں قرضے دینے والا ملک ہو گا۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں  نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے کہا کہ  اپوزین کو اگر کسی سوال کا جواب نہ ملا تو پھر احتجاج کریں ،ہم ویسے بھی کسی بات کا جواب دینے سے گریز نہیں کرتے،پورا پورا جواب دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو آج کل دن میں تارے اور رات کو اسرائیلی طیارے نظر آتے ہیں،ہمارا اپوزیشن کا جھگڑا صرف ایک ہے وہ کہتے ہیں این آر او ہم کہتے ہیں نہ رو۔ملک میں اس وقت معاشی بحران ہے حکومت چاہتی ہے کہ اس ایوان میں ملکی موجود ہ معاشہ صورتحال پر بحث ہو مگر خورشید شاہ صاحب جب بھی ایوان میں کھڑے ہوتے ہیں

ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ایوان میں معاشی صورتحال پر بحث نہ ہو۔ملک میں گزشتہ 10سالوں میں اداروں کیساتھ کھلواڑ ہوا،خورشید شاہ نے 1لاکھ 63ہزار ملازمین اداروں میں بھرتی کئے گئے،اگر میں بھی چاہوں تو سرکاری اداروں میں اپنے حلقے کے لوگوں کو بھرتی کروا دوں تو میں اگلی 7نسلیں الیکشن نہیں ہاروں گا۔پی آئی اے آج406ارب روپے کا مقروض ہے پی آئی اے 2ارب پورے ماہانہ نقصان کر رہا ہے،جب ہم کوئی بات کرتے ہیں تو اپوزیشن کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر ایوان سے چلی جاتی ہے کیونکہ یہ لوگ کچھ سن نہیں سکتے،پاکستان میں معاشی تباہی کے ذمہ داروں کے چہرے دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ اپوزیشن کے بینچوں میں پہلی نشستوں پر بیٹھے لوگ ہیں ی

ہ سب ملکی معاشی صورتحال کے ملزم ہیں، ان ماہ کلاکاروں نے اپنی ماہ کاریوں کے ذریعے اداروں کا بیٹرہ غرق کیا،پاکستان سٹیل2007سے بند ہے پی آئی اے کا برا حال ہے،پی آئی اے پر سفر کرتے ہوئے لوگ ڈرتے ہیں کہ پتہ نئی جہاز پہنچے گا کہ نہیں۔1996سے ملازمین کو مستقل کیا گیا جو تنخواہیں تو لیتے رہے مگر ایک دن دفتر نہیں آئے،آج وہی لوگ گھروں میں بیٹھ کر پنشن لے رہے ہیں،یہ لوگ آج ہمیں معیشت پر لیکچر دے رہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے70دنوں

میںبہت کچھ کیا ہے،2دنوں میں سٹاک مارکٹ1450پوائنٹس اوپر گئی،یہ وہ اعتماد ہے جو سرمایہ کار عمران خان پر کر رہے ہیں۔اگر ہم نے پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے تو این آر او پر سمجھوتے نہیں کر سکتے۔اپوزیشن واک آئوٹ کر کہ اس لئے گئی ہے کہ نواز شریف پارلیمنٹ میں آیا ہوا ہے ان لوگوں نے اپنا اجلاس کرنا ہے،نواز شریف اب کبھی اس ایوان میں نہیں اسکتا باہر ہی بیٹھ کر اجلاس کریگا،ان کا سیاسی مستقبل ختم ہو گیا،اپوزیشن اپنی قیادت تبدیل کرنے کی بات کر۔ اپوزیشن کے پاس نہ لیڈرشپ ہے نہ نظریہ ہے،اپوزیشن کے اوپر اربوں روپے سے کم کا تو کیس ہی نہیں ہے،جس کو پکڑو ایسے لگتا ہے جیسے 2،4ارب انہوں نے ایسے تقسیم کئے ہیںجیسے بچوں میں چاکلیٹ تقسیم کی جاتی ہے،فالودہ والے کے اکائونٹ سیاڑھائی اڑھائی ارب روپے نکل رہے ہیں یہ فالودہ کون کھا گیا ہے،ملکی معیشت کا فولودہ بنا کر یہ لوگ کھا گئے ہیں۔فواد چوہدری نے جے یو آئی (ف)کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ

یہ لوگ قیام پاکستان کے وقت بھی گمراہ تھے،ان کے بزرگ پاکستان بنانے کیخلاف کھڑے تھے،جے یو آئی کبھی تاریخ میں سہی طرف کھڑی نہیں ہوئی۔فضل االرحمان1988سے کشمیر کمیٹی کے سربراہ رہے ہمیں بتائیں انہوں نے کیا کیا ہے؟اس وقت کی مسلم لیگ (ن)کی لیڈر شپ ،نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان اپس میں ملے ہوئے تھے۔اور بھارت کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ1200ارب روپے ہے،اور اج صرف گردشی قرضے1200ارب روپے ہیں یہ پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے کی ساز ش ہے،پاکستان کی معیشت کمزور ہونے سے ملکی دفاع بھی کمزور ہوتا ہے،وزیر اعظم عمران خان نے ملکی معیشت کا بیڑا بھی اپنے سر لے لیا ہے،کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب سے بھیک مانگنے چلے گئے ہم نے سعودی عرب سے پاکستان کے بچوں کیلئے بھیک مانگی ہو گی اپ کی طرح اپنے بچوں کے بینک اکائونٹ برنے کیلئے بھیک نہیں مانگی۔کبھی کسی نے نہیں سوچا تھا کہ پاکستان مڈل ایسٹ میں جو ممالک تنازعات کا شکار ہیں ان میں ثالث کا کردار ادا کریگا،آج پاکستان کو کہا جا رہا ہے کہ ہمارے پیچیدہ معاملات حل کروائیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ چین میں کاشت کاروں کو خوش خبری ملے گی اور زراعت کو سی پیک میں شامل کیا جائیگا۔حکومت کی غلطیاں ہو سکتی ہیں،مگر جو بھی لوگ عمران خان کو جانتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان پاکستان کے مفاد کا کبھی سودا نہیں کریگا۔عمران خان کیلئے تحریک انصاف کا ہر ایک رکن یہ گارنٹی دینے کو تیار ہے کہ وہ ایک روپے کی کرپشن نہیں کریگا،اپوزیشن کے اپنے خاندان انکی گارنٹی نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے لگائے گئے مہنگے توانائی کے منصوبوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوئی،نیپرا نے بجلی کی قیمت3.82روپے بڑھانے کی سفارش کی تھی مگر حکومت نے صرف1.27روپے بجلی مہنگی کی ۔حکومت کو پاور سیکٹر میں گرمیوں میں 1ارب 80کروڑ اور سردیوں میں ایک ارب2کروڑ روپے روزانہ نقصان ہو رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک کا اندھیرا دور ختم ہو چکا ہے ملک میں ایک ایسی صبح طلوع ہوئی ہے جو اگے چل کر پاکستان دنیا میں قرضے لینے والا نہیں قرضے دینے والا ملک ہو گا

FOLLOW US