Wednesday October 23, 2024

آہستہ آہستہ گتھیاں سلجھنے لگیں، ناصر درانی نے استعفیٰ کیوں دیا؟بالاخر کئی روز بعد حقیقت سامنے آگئی

آہستہ آہستہ گتھیاں سلجھنے لگیں، ناصر درانی نے استعفیٰ کیوں دیا؟بالاخر کئی روز بعد حقیقت سامنے آگئی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق آئی جی پنجاب محمد طاہر کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ ہر کام ، حتیٰ کہ تقرر و تبادلے ناصر درانی سے پوچھ کر کررہے تھے اور نا صر درانی وہ کام نہیں کررہے تھے جس کیلئے ان کولایا گیا تھا ، یہ بات ناصر درانی کے جانے کی وجہ بنی ۔ تفصیلات کے مطابق دنیا نیوز کے پروگرام ”تھنک ٹینک“ میں گفتگو کرتے ہوئے

صحافی خاور گھمن نے کہا کہ عمران خان کو اس بات کا علم ہے کہ پچھلے تیس سال سے ہماری بیورو کریسی کو بری طرح سیاست زدہ کردیا گیاہے ، اب بھی بہت سے بیورو کریٹس خود کو پیپلز پارٹی والا اور مسلم لیگ ن والا کہنے میں کوئی عار خیال نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کو بات کرنے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ شہزاد ارباب کوآگے آنا چاہئے تھا اور کہنا چاہئے تھا کہ کن وجوہات کی بناءپر بیورو کریسی کام نہیں کررہی اور اس حوالے سے کیا اقدمات کئے جارہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کے مشیروں کو ایک چیز سمجھنی چاہئے کہ وہ آئین کے مطابق چیف ایگزیکٹو ہیں اوروہ کسی بھی شخص کو اہم عہدے پر لگا سکتے ہیں، اب اگر وہ گلہ کرتے ہیں کہ فلاں شخص میرے ساتھ تعاون نہیں کررہا تو آپ اس کو عہدے سے الگ کردیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب محمد طاہر ہر کام تقرر وتبادلے ناصر درانی سے پوچھ کرکررہے تھے اور ناصر درانی صاحب جس کام کے لئے آئے تھے وہ نہیں کررہے تھے اور یہی وجہ ان کے جانے کا باعث بنی ۔دوسری جانب پروگرام میں شریک سلمان غنی کا کہنا تھا کہ جو منتخب ارکان اسمبلی ہوتے ہیں وہ کبھی اپنا بھرم نہ ٹوٹنے دیتے ، عمران خان پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ پولیس اور بیوروکریسی میرے ساتھ تعاون نہیں کررہی ،اب تک وزیر اعظم نے جن لوگوں کو بیورو کریسی کی ذمہ داری دی ہے وہ ناکام ہوئے ہیں، اگر وزیر اعظم یہ کہہ رہاہے کہ بیور و کریسی اس کے ساتھ تعاون نہیں کررہی تو یہ بہت بڑی ناکامی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک عمران خان کے منہ سے سب سے زیادہ کسی پولیس افسر کی تعریف سنی ہے تو وہ ناصر خان درانی ہے ۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ ناصر درانی کی صحت بالکل ٹھیک ہے اور ان کا چھوڑ جانا اس بات کا متقاضی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو اپنی مشاورت کا سلسلہ وسیع کرناچاہئے ، حکومت میں آنے سے پہلے بہت سے لوگ عمران خان کی مشاور ت میں شامل تھے ، اس وقت کہیں نہ کہیں کوئی گڑ بڑ ضرورہے ، کوئی بیورو کریٹ اس وقت پوسٹنگ میں دلچسپی نہیں لے رہا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے ، حکومتی رٹ اصل

چیز ہوتی ہے ، پنجاب پانچ جگہوں سے نہیں چل سکتا ، اس کو ایک جگہ سے ہی چلانا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اور معاملات پر توبولتے ہیں لیکن کشمیر پر وہ بھی نہیں بولتے ، میں کشمیر پر بھارتی مظالم پر موقف لینے کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو فون کرتارہاہوں لیکن وہ فون نہیں اٹھارہے ۔

FOLLOW US