تم لوگوں کو تو اب میں اسمبلیوں میں نہیں بیٹھنے دونگا ۔۔۔۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کے ایک جملے نے پوری قوم کا دل خوش کر دیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے خیبر پی کے اسمبلی کے حلقہ PK-30 مانسہرہ سے مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ضیا الرحمن کو جعلی ڈگری کی بنیا پر نااہل کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جعلی ڈگریوں والوں کو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں نہیں رہنے دیں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ضیا الرحمن کی نااہلیت سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کی اپیل خارج کر دی۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ 1996میں میٹرک پاس کرکے اسی سال مدرسے سےشہادت العالمیہ کی سند کیسے حاصل کی گئی۔ عدالت نے اپیل کنندہ کو روسٹرم پر بلا کر ان سے استفسار کیا کہ مدرسے میں انھیں کونسا نصاب پڑھایا گیا جس پر انھوں نے کہا کہ انھوں نے فقہ اور حدیث کی تعلیم حاصل کی۔عدالت نے پانچ احادیث عربی میں سنانے کا کہا تو ضیاالرحمن ایک بھی حدیث شریف پڑھ کر نہ سنا سکا۔عدالت نے ان کی سرزنش بھی کی جبکہ چیف جسٹس نے انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے لئے اپنی عمر کا کچھ لحاظ کریں اور اپنی عزت کا خیال رکھیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 14 مارچ 2017 کو ضیا الرحمن کو جعلی ڈگری کے الزام پر نااہل قرار دیا تھا۔ چیف جسٹس نے اپیل کنندہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ وہ سند لینے کے لئے گھوٹکی کے دینی مدرسے میں کیوں گئے اور 1996 میں میٹرک کر کے اسی سال عالم دین کیسے بن گئے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ضیا الرحمان نے 16 سال کی عمر میں میٹرک پاس کیا اور 4 ماہ بعد 16 سال کی عمر میں ہی شہادت العالمیہ کا پانچ سالہ کورس کی سند بھی حاصل کر لی جبکہ مدرسے کے منتظم نے عدالت میں پیش ہوکر کہا تھا ضیا الرحمن کو سند جاری نہیں کی گئی۔