اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)حال ہی میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی جانب سے ڈیڑھ ارب مالیت کی چالیس ہزار ٹن گندم افغانستان بھجوائے جانےکے اقدام کو خاصا تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ ایک خاتون رکن قومی اسمبلی نے آج اجلاس کے دوران وفاقی حکومت کے اس قدم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ آج سندھ اسمبلی میں ردعمل دیتے ہوئے پاکستان
پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اسمبلی نے وفاقی حکومت کی درگت بنا دی۔انہوں نے وفاق میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔انہوں نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر تھرپارکر میں قحط پڑ رہا ہے تو افغانستان کو 40 ہزار ٹن گندم کا تحفہ کس خوشی میں دیا گیا ۔یہ کسی کےباپ کا مال تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان بھیجی جانے والی گندم کسی کے باپ کا مال نہیں تھا بلکہ حکومت سندھ کی ملکیت تھا۔انکا کہنا تھا کہ اگر یہاں لوگ بھوک سے مر رہے تھے یہاں قحط تھا تو افغانستان میںکونسا سیلاب آیا تھا جو گندم اپنے باپ کا مال سمجھ کر افغانستان بھیج دی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے گاڑیاں اور بھینسیں نہیں بیچیں کیونکہ وہ پاکستان کا اثاثہ تھیں۔یاد رہے کہ وزیر خارجہ شا ہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان کے موقع پر 40 ہزار ٹن گندم کا تحفہ دیا گیا تھا۔ یہاں قحط تھا تو افغانستان میںکونسا سیلاب آیا تھا جو گندم اپنے باپ کا مال سمجھ کر افغانستان بھیج دی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے گاڑیاں اور بھینسیں نہیں بیچیں کیونکہ وہ پاکستان کا اثاثہ تھیں۔یاد رہے کہ وزیر خارجہ شا ہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان کے موقع پر 40 ہزار ٹن گندم کا تحفہ دیا گیا تھا۔