Monday November 10, 2025

ہمارا ہونیوالا بچہ نہ پاکستانی ہو گا اور نہ بھارتی بلکہ ۔۔۔۔۔ شعیب ملک نے خاموشی توڑ دی

لاہور(نیوزڈیسک) شعیب ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاہے کہ ” بھارت کے ساتھ میچ میرے لیے صرف ایک میچ ہی ہوگا ، اس میں پریشر نہیں لوں گا۔”بیٹی یا بیٹے کی شہریت پاکستان یا بھارت نہیں بلکہ تیسرے ملک کی ہوگی ۔لیکن چونکہ دونوں ملکوں کی ٹیمیں جب آپسی میں ٹکراتی ہیں کہ دونوں ملکوں کی عوام دیکھ رہی ہوتی لیکن اس کے باوجود میں اس کا پریشر نہیں لوں گا۔ نئے آنے والے بے بی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس اہم موقع کے

لیے اچھا ہی کی امید کررہاہوں اور دعا ہے سب اچھے سے ہوجائے ۔ثانیہ مرزا خود ایک ایتھلیٹ ہیں میری کوشش ہے کہ جب بچے کی ڈلیوری کا وقت ہوگا تو میری کوشش ہو گی اس کے پاس ہوں ۔صحافی کے سوال کہ ہم بہت جلدی بہت جلد چاچا بننے والے ہیں ۔ آپ کے بیٹے یا بیٹی کی نیشنلیٹی کس ملک کی ہوگی ۔شعیب ملک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے یا بیٹی کی نیشنلٹی پاکستان اور بھارت کی نہیں بلکہ تیسرے ملک کی ہوگی۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق لاہور:سابق قومی کپتان شعیب ملک نے کہاہے کہ کرکٹرزکو بچے کی ولادت کی وجہ سے چھٹی ملنا چاہئے ،اکتوبر میں باپ بن جاؤں گا لہذا ان دنوں اپنی اہلیہ ثانیہ مرزا کو زیادہ وقت دینا چاہتا ہوں، ایتھلیٹ یا کرکٹرز کے لیے اپنے خاندان کو زیادہ وقت دینا ممکن نہیں ہوتا جو کھیل کی مصروفیات کے باعث زیادہ تر سفر میں رہتے ہیں تاہم ان کا فی الوقت ایسا کرنا دنیا میں آنے والے بچے کے لیے انصاف نہیں ہوگا۔ قومی ٹیم کے آل راونڈر نے کہا کہ ان کے ایک دوست کرکٹر کو تنخواہ کے ساتھ تین ماہ کی رخصت ملی تھی اور وہ بھی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ سب اتنا آسان بھی نہیں ہے۔ شعیب ملک کے مطابق انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ بھی اسی وجہ سے چھوڑی تھی کہ وہ اپنی فیملی کو زیادہ وقت دینا چاہتے تھے اور

اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے وہ آئندہ برس عالمی کپ کے بعد ون ڈے فارمیٹ کو بھی خیرباد کہہ دیں گے جس کے بعد وہ صرف ٹی ٹونٹی کرکٹ کھیل کر اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنا چاہیں گے۔ نہوں نے کہاکہ ثانیہ مرزا بھی ان کی طرح ایک ایتھلیٹ ہیں لیکن امید سے ہونے کے بعد وہ خود کو عمدگی سے سنبھال رہی ہیں اور خود کو بہترین والد ثابت کرنے کیلئے وہ کتابیں پڑھ رہے ہیں جبکہ دوستوں کے مشورے بھی معاون ثابت ہوتے ہیں اور انہیں کوئی خاص پریشانی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ان کے بچے کے ساتھ ماں اور باپ دونوں کا نام لگے گا اور یہ ان کا مشترکہ فیصلہ ہے۔