Monday October 21, 2024

میں ہوں عمران خان : ایک بار جمائمہ اور بچوں کے ساتھ اسلام آباد سے لاہور آتے ہوئے عمران خان کی گاڑی کو ڈاکوؤں نے روک لیا ، پھر کیا ہوا ؟ سالوں بعد دنگ کر ڈالنے والا انکشاف

اسلام آباد (اقتباس از کتاب : میں ہوں عمران خان ، مصنف : فضل حسین اعوان ) اسے خون منجمد کر دینے والے وہ لمحات یاد ہیں جب عمران خان اسلام آباد سے لاہور واپس آرہا تھا، سلیمان اور قاسم اس کے ساتھ نقرئی رنگ کی پراڈو میں سفر کر رہے تھے۔لاہور کےک نزدیک مقامی ڈاکوؤں نے دن دیہاڑے اس کی گاڑی روک لی

اور اس کے سر پر بندوق کی نالی رکھ دی، وہ سڑکوں پر لوٹ مار کر رہے تھے۔سلیمان نے چیخ چیخ کر رونا شروع کر دیا ، تاہم ایک ڈاکو نے تھوڑی دیر بعد پہچان لیا کہ انہوں نے کسے پکڑا ہوا ہے۔ وہ شرمندہ ہو گیا اور اس نے عمران خان کے ڈرائیور کی اجازت دی کہ وہ گاڑی آگے لے جائے۔یہ واقعہ اکتوبر 2004 میں رونما ہوا تھا جب سلیمان اور قاسم پہلی بار پاکستان کی سیر کر رہے تھے۔جمائما کا کہنا ہے کہ وہ لندن میں تھی،ڈاکوؤں نے عمران خان کو بندوق کے زور پر قابو کر لیا تھا، بچے خوف سےزدہ ہوگئے تھے۔ یہ کوئی سیاسی واقعہ نہیں تھا یہ خالصتاً اتفاق تھا، یہ سلیمان اور قاسم کے علاوہ میرے لیے بھی نہایت خوف زدہ کر دینا والا واقعہ تھا۔2000 کے شروع میں جمائما اور دونوں میں بچوں کا موت سے ایک ٹھٹھرا دینے والا ٹاکرا ہوا تھا۔ لیڈی اینابیل بھی نیروبی کے سفر کے دوران فضا میں رونما ہونے والے اس حادثے میں جمائما کے ساتھ تھی، وہ برٹش ائیرویز کی ایک بوئنگ فلائٹ میں نیروبی جا رہی تھے کہ ایک طالب علم نے جس کا زہنی توازن درست نہیں تھا پائلٹ پر حملہ کر دیا،تاہم پائلٹ نے جہاز کو موت دس فٹ غوطہ کھانے کے

بعد سوڈانی صحرا میں گرنے سے چند سیکنڈ پہلے موت کے پھندے میں سے نکلال لیا۔بعض اوقات انسان کو یوں بہالے جاتا ہے جسے بچوں کو غبارے ہوا میں اڑ جاتے ہیں۔ اس وقت جمائما کی عمر صرف 26 سال تھی اس نے حادثے میں مدد طلب کرنے والا بٹن نہیں دبایا تھا حالانکہ موت اس کے، اس کے بچوں اور اسکی ولدہ کے سروں پر منڈلا رہی تھی، سلیمان اور قاسم اسکی گود میں گرے ہوئے تھے اور نیچے گرتے ہوئے جہاز کے شور کی وجہ سے وہ آنکھیں بند کر کے اس سے لپٹ گئے تھے۔ نیچے اور نیچے انتہائی گہرائیوں کی طرف۔اس ایک دم اپنے بچوں اور ماں کے لیے بہت رحم محسوس ہونے لگا تھا۔ وہ اسے برداشت کر سکتی تھی، وہ پاکستان میں بہت زیادہ بری خبریں سن چکی تھی۔ وہ امید اور سلامتی کی ایک دعا میں تیرتی رہی تھی، لمحہ بھر کے لیے تو ایسا محسوس ہوا جیسےہوا جنگاڑ رہی ہے اور صحرا کی ریت تیزی سے گھوم رہی ہے۔ پر طرف رطوبت اور سردی تھی، لمحہ بھر بعد ہوا جہاز واپس راستے پر آگیا اور تمام مسافر حیر ت کے ساتھ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے، نہ رکنے والی آہوں اور بھگدڑ میں ایک وقفہ آگیا تھا۔جب عمران خان کو پتہ چلا کہ ایک المیہ رونما ہوتے ہوتے رہ گیا ہے تو اس نے بڑی دلچسپ نصیحت کی۔” دیکھو جیم تمہیں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز سے سفر کرنا چاہیئے تھا۔” جمائما نے بعد ازاں عمران کو بتایا کہ پی آئی اے سے پلیز انفارم اللہ مرادلی جاتی ہے۔

FOLLOW US