اسلام آباد (نیوزڈیسک) سینئر صحافی سلیم صافی نے انکشاف کیا ہے کہ نوے فی صد کام پہلے سے ہوچکا تھا اور بطور صحافی ہمیں اندازہ تھا کہ کیا ہونے جارہا ہے۔ اس لئے میں نے انتخابی مہم کا وقت اپنے کالموں کے مجموعے مرتب کرنے میں لگادیا۔ وہ اشاعت کے لئے دے دئیے ہیں اور ان شاءاللہ عنقریب دو کتابوں کی صورت میں مارکیٹ میں دستیاب ہوں گے۔
ایک عمران خان اور دوسرا نوازشریف کی سیاست سے متعلق ہے۔عمران خان کی سیاست سے متعلق کالموں کا مجموعہ 13جولائی کو پریس کے حوالے کیا گیاہے جس کا ٹائٹل (۔۔۔اور تبدیلی لائی گئی ) ہم نے گیارہ جولائی کوفائنل کرکے پریس کے حوالے کیا۔روزنامہ جنگ میں لکھے گئے کالم میں سلیم صافی نے لکھاکہ ’دو ہفتے قبل تیار ہونے والے کتاب کے اس ٹائٹل سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم جیسے لوگوں کو الیکشن کے نتائج کا کس حد تک اندازہ تھا۔ انتخابی مہم کے سلسلے میں جیو نیو زکی انتظامیہ نے تمام اینکرز سے پاکستان کو ووٹ دو ،کے پیغامات ریکارڈ کرکے چلائے اور مجھ سے بھی مطالبہ ہوتا رہا کہ وہی پیغام ریکارڈ کروں لیکن باوجود کوشش کے آخری روز تک اس پیغام کو ریکارڈ کرنے پر اپنے ضمیر کو آمادہ نہ کرسکا اور اب جس طرح انتخابات ہوئے تو اس کے بعد اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ کم ازکم میں ان انتخابات کے دوران قوم سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کرنے والوں کی صف میں شامل نہیں ہوا۔انتخابی نتائج کے سلسلے میں نجی ٹی وی نے حسب سابق کراچی ہیڈکوارٹر سے چار روز خصوصی الیکشن ٹرانسمیشن کا اہتمام کیا تھا۔ مجھے بھی انتظامیہ کی طرف سے اس میں شریک ہونے کا حکم صادر ہوا لیکن معذرت کردی۔ سوچا کہ جب اپنے ضمیر کے مطابق بات نہیں کرسکتا تو اپنی شکل سے دیکھنے والوں کو ڈپریس کرنے کی کیا ضرورت؟ دو دن میری طرف سے معذرت اور انتظامیہ کی طرف سے اصرار کا یہ سلسلہ جاری رہا لیکن پھر انتظامیہ کے ایک سینئر نے ایسی بات کہہ دی کہ جس کی وجہ سے جانے پر مجبور ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیو کی بندش کی صورت میں ہزاروں لوگوں کا روزگار چھن سکتا ہے اور ہمارے لئے مناسب نہیں کہ اپنے آپ کو ادارے سے بڑا سمجھیں۔ چنانچہ دل پر پتھر رکھ کر ٹرانسمیشن کے لئے کراچی روانہ ہوا۔ ٹرانسمیشن سے قبل پوری انتظامیہ ، اینکرز اور تجزیہ نگاروں کی میٹنگ ہوئی جس میں الیکشن ٹرانسمیشن اور دباؤ کے حوالے سے پالیسی طے کی گئی۔الیکشن سے قبل جو ہونا تھا وہ تو بھرپور طریقے سے ہوچکا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ انتخابات والے دن الیکشن کمیشن کی تیاری مثالی تھی اور بظاہر الیکشن شفاف نظر آرہا تھا۔ ملک بھر سے ہمارے ہزاروں رپورٹرز پل پل کی خبر دے رہے تھے اور سوائے پولنگ کے عمل میں سستی کے ،کوئی اور قابل ذکر شکایت موصول نہیں ہورہی تھی۔ کوئٹہ میں خودکش حملے کا افسوسناک واقعہ وقوع پذیر ہوا لیکن ہم لوگوں نے اس وجہ سے اس کو زیادہ ہوا نہیں دی کہ باقی ملک میں لوگ خوف زدہ نہ ہوں۔ اللہ کا شکر ہے کہ پورے ملک میں مجموعی طور پر شام چھ بجے تک انتخابی عمل نسبتاً خوش اسلوبی سے چلتا رہا۔ پولنگ کے عمل میں سستی کی چونکہ ہر طرف سے شکایت آئی تھی اور کئی جماعتوں نے پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا اس لئے ہم لوگوں نے بھی ڈیڑھ دوبجے سے یہ مطالبہ دہرانا شروع کردیا۔ اس دوران جنا ب ائر مارشل (ر) شہزاد چوہدری صاحب کی تجویز پر پینل پر موجود ہم چھ پینلسٹ نے متفقہ طور پرپولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا تاہم چونکہ پی ٹی آئی دورانیہ بڑھانے کے حق میں نہیں تھی تو شاید اس لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بوجوہ وقت بڑھانے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔