راولپنڈی(نیوزڈیسک)سابق وزیر اعظم اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب عدالت سے دس سال قید بامشقت پانے والے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں نگران حکومت نے ’’ٹھنڈا کرنے ‘‘کے لئیان کے کمرے میں ائیر کنڈیشنر لگانے کی منظوری دے دی ہے ،یاد رہے کہ اڈیالہ جیل میں نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کو اس سے پہلے
ہی بی کلاس دی ہوئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب عدالت سے دس سال قید بامشقت پانے والے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہوئے ایک ہفتے گذر چکا ہے ،مسلم لیگ ن کی جانب سے سابق وزیر اعظم اور ان کی بیٹی کو جیل میں فراہم کی جانے والی سہولیات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی اس حوالے سے نگران وفاقی اور صوبائی حکومت کو خطوط لکھے تھے جس میں نواز شریف کو جیل میں فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق شکوہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نواز شریف کو جیل میں پڑھنے کے لیے اخبار فراہم نہیں کی گئی ہے،سونے کے لیے جو گدا فراہم کیا گیا ہے وہ زمین پر بچھایا گیا ہے، اس کے علاوہ انھیں جو باتھ روم دیا گیا ہے اس کی حالت بھی اچھی نہیں ہے۔خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نواز شریف کے کمرے میں ایئرکنڈیشن بھی نہیں ہے، اس کے علاوہ انھیں کوئی خدمت گار(مشقتی) بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔اس خط میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف ملک کے تین بار وزیر اعظم رہے ہیں اس لیے انھیں ان کے استحقاق کے مطابق علاج معالجے کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔اب خبر آئی ہے کہ حکومت نے اڈیالہ جیل میں قید نواز شریف کے کمرے میں ائیر کنڈیشنر لگانے کی منظوری دے دی ہے جس پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا ۔دوسری جانب اڈیالہ جیل کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ’بی‘ کلاس دی گئی ہے تاہم ان تینوں مجرموں کو الگ الگ بیرکوں میں رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی ایک دوسرے کے ساتھ نہ ملاقات ہو سکتی ہے اور نہ ہی گفتگو۔واضح رہے کہ بی کلاس میں قیدی کو محدود سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ،جس قیدی کو بی کلاس کیٹگری حاصل ہوتی ہے وہ کتابیں ،اخبار ،21انچ کا ٹی وی ،میز اور کرسی ،گدا اور ذاتی بستر،ذاتی کپڑے اور کھانا لے سکتے ہیں ،قیدیوں کو ان سہولیات کے عوض پیسے خود ادا کرنے ہوتے ہیں،حکومت صرف اس بات کی پابند ہوتی ہے کہ انہیں ہائی سیکیورٹی وارڈ میں تحفظ فراہم کرے جہاں وہ دوسرے قیدیوں سے دور رہتے ہیں۔