راولپنڈی(نیوزڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہے۔راولپنڈی کی انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی اور حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے عدالت کی دی ہوئی 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اپنے حتمی دلائل مکمل کیے۔حنیف عباسی کے
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جو دوائیں فروخت کی گئیں ان کی بینک ٹرانزکشن موجود ہیں، اے این ایف نے جو ریکارڈ دیا وہ ادھورا تھا، صرف لیبارٹری رپورٹ دی گئی،گولیوں کی پروڈکشن اور ان میں ایفیڈرین کی مقدار کا نہیں بتایا گیا۔وکیل صفائی نےعدالت میں سیلز ریکارڈ اور بینک ٹرانزکشن کاریکارڈ بھی پیش کیا۔وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا اور کہا کہ فیصلہ تین سے چار گھنٹے میں سنایا جائے گا۔ساڑھے تین بجے عدالت کے جج فیصلہ سنانے کے لیے چیمبر میں آئے تو (ن) لیگی کارکنان کا رش لگ گیا جس پر جج نے چیمبر سے کمرہ عدالت میں آئے اور برہمی کا اظہار کیا۔جج نے عدالت میں موجود افراد کو باہر جانے کی ہدایت کی اور عدالتی عملے کو پولیس بنانے کا حکم دیا۔عدالت کے حکم پر انسداد منشیات کی عدالت کے عقبی راستے پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور عدالت کے عقبی راستے پر بکتر بند گاڑی بھی پہنچ گئی ہے، اے این ایف اور پولیس اہلکاروں نے کچہری سے باہر جانے والے راستے کو بھی بند کر دیا ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پہلے ہی انسداد منشیات کی عدالت کو حنیف عباسی کے خلاف ایفیڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کا حکم دے رکھا ہے۔ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم اعلیٰ عدالت نے 17 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کےخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کی۔