Thursday September 18, 2025

الیکشن میں پاک فوج کا کیا کردار ہو گا سیکرٹری الیکشن کمیشن نے دھماکے دار بیان جاری کردیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہاہے کہ عام انتخابات کے موقع پر فوج کی تعیناتی کا مقصد امن و آمان کی بحالی اور پولنگ سٹیشنوں کے اندر ہونے والی بے ضابطگیوں کو روکنا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے موقع پر فوج کی تعیناتی کے مطالبات کئے تھے ،عام انتخابات کے موقع پر سیکورٹی خدشات کے لاحق ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے پہلے بھی حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اگاہ کیا تھا،انتخابی نتائج کی ترسیل میں فوج سمیت کسی بھی ادارے کا کوئی

کردار نہیں ہے اگر کسی سیاسی جماعت یا امیدواروں کو کسی بھی ادارے کی جانب سے دھمکیاں ملی ہیں تو وہ تحریری طور پر الیکشن کمیشن کو اگاہ کرے ،سینیٹرز کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے اگر کسی کے خلاف شکایت موصول ہوئی تو الیکشن کمیشن قواعد کے مطابق کاروائی کرے گا،جیپ کا نشان کسی کیلئے مخصوص نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی غیر معمولی چیز ہے ۔ ان خیالات کا اظہارانہوںنے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا سیکرٹری الیکشن کمیشن نے پشائور میں اے این پی کے امیدوار پر ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بلور خاندان کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور کہاکہ الیکشن مہم کے دوران اس واقعے سے ثابت ہوگیا ہے کہ آمن و آمان کا مسئلہ معمولی نہیں ہے اور یہ عفریت ہمارے دائیں بائیں موجود ہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو جو خدشات تھے وہ بھی درست ثابت ہوئے ہیں انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے موقع پر 85ہزار کے قریب پولنگ سٹیشنوں پر آمن و آمان کی بحالی اور بے ضابطگیوں کو روکنے کیلئے پاک فوج کے جوانوں کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا ہے انہوںنے کہاکہ انتخابی نتائج کی ترسیل میں پاک فوج سمیت کسی بھی ادارے کا کوئی کردار نہیں ہے اور یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے انہوںنے کہاکہ پاک فوج کے جوان انتخابات کے موقع

پر بیلٹ پیپرز کی ترسیل سمیت پولنگ سٹیشنوں پر کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کو کنٹرول کرنے کی ذمہ دار ہوگی اور اس حوالے سے سیکورٹی فورسز کیلئے بھی ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ پولنگ سٹیشنوں پر تعینات عملے کو دئیے جانے والے اختیارات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق میں موجود کسی بھی شق سے اگر کوئی یہ تاثر لیتا ہے کہ پاک فوج انتخابات پر اثر انداز ہوگی تو یہ تاثر درست نہیں ہے پولنگ سٹیشنوں پر تمام تر اختیارات پریذائیڈنگ افیسر کے پاس ہوتے ہیں اور کسی بھی بے قاعدگی کی صورت میں پریذائیڈنگ افیسر کو اگاہ کیا جائے گاسیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ اس سے قبل بھی ہونے والے تمام تر ضمنی انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے فوج کی تعیناتی کے مطالبے کئے گئے تھے اور اس پر عمل درآمد بھی ہوا ہے عموماً جو پارٹی کسی بھی علاقے میں کمزور ہوتی ہے یا صوبے میں اس کی مخالف سیاسی جماعت کی حکومت ہوتی ہے تو

وہ فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کرتی ہے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ اگلے عام انتخابات کیلئے تیاریاں تیزی سے جاری ہیں پولنگ کے روز استعمال ہونے والا دیگر سامان تمام اضلاع میں پہنچایا جاچکا ہے جبکہ بیلیٹ پیپر کی چھپائی اور ترسیل کا سلسلہ بھی شروع کیا جا چکا ہے انہوں نے کہاکہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی بھی الیکشن کمیشن کی ڈیڈلائن کے مطابق 20جولائی تک مکمل کر لی جائے گی جس کے بعد فوج کی نگرانی میں تمام تر سامان 24جولائی تک متعلقہ پولنگ سٹیشنز تک پہنچا دیا جائے گاانہوںنے کہاکہ اس وقت ملک بھر میں 108حلقوں کیلئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل عدالتوں میں کیسز کی وجہ سے التوا کا شکار ہے جس میں پنجاب کے 22سندھ کے 81اور بلوچستان کے 5حلقے شامل ہیں ان حلقوں میں عدالتوں کی جانب سے دائر کیسز کے فیصلے ہونے کے بعدبیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع کر دی جائے گی ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت سینیٹرز کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے اگر اس حوالے سے کسی بھی سیاسی جماعت یا امیدوار کی جانب سے کوئی شکایت موصول ہوئی تو اس پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی انہوںنے کہاکہ اگلے عام انتخابات

کے موقع پر انمنٹ سیاہی کا استعمال نہیں کیا جائے اور پولنگ سٹیشنوں پر ووٹر سمیت کسی بھی شخص کو موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی انہوںنے کہاکہ اگر کسی بھی سیاسی جماعت یا امیدوار کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے حوالے سے کسی قسم کی دھمکی امیز فون یا خط دیا گیا ہے تو و ہ الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر اگاہ کرے زبانی بات کرنے یا بیان دینے سے بات اگے نہیں بڑھے گی انہوں نے کہاکہ اگر کسی بھی ادارے کی جانب سے کسی امیدوار کو دھمکایا گیا ہے تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ اگلے عام انتخابات کے موقع پر ٹرن آوٹ گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں بہت بہتر ہوگا کیونکہ اس وقت میڈیا سمیت کئی ادارے عوام میں شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں انہوںنے کہاکہ کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے انتخابات کے التوا یا تاخیر سے کرانے کے حوالے سے کوئی مطالبہ موصول نہیں ہوا ہے انہوںنے کہاکہ اسوقت بھی ایک کروڑ سے زائد خواتین ملک میں ایسی موجود ہیں جن کا بطور ووٹر رجسٹریشن نہیں ہوا ہے الیکشن

کمیشن نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کی سیکورٹی کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو کئی خطوط لکھے ہیں اور نگران وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں چاروں صوبوں کے وزرا علیٰ چیف سیکرٹریز اور آئی جی پیزکے سامنے انتخابات کے موقع پر سیکورٹی کی صورتحال پر خصوصی توجہ دینے کی سفارشات پیش کی گئی تھی سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کو یکسان مواقع فراہم کرنے کیلئے الیکشن کمیشن نے چاروں صوبائی حکومتوں کو خصوصی ہدایات دی ہیں پنجاب میں بلاول بھٹو کی ریلی کو روکنے کے حوالے سے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سے تحریری رپورٹ طلب کی ہے اور اسی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ دار افسران کے خلاف الیکشن کمیشن کاروائی کرے گا سیکرٹری الیکشن کمیش نے کہاکہ کسی بھی آزاد امیدوار کو انتخابی نشان کی الاٹمنٹ ریٹرننگ افسران کی ذمہ داری ہوتی ہے تاہم امیدواروں کی جانب سے دستیاب انتخابی نشانات میں اگر کوئی انتخابی نشان دینے کی خواہش کا اظہار کیا جاتا ہے تو اس کو دے دیا جاتا ہے انہوںنے کہاکہ جیب کا انتخابی نشان بھی الیکشن کمیشن کے نشانات میں موجود ہے اور اس نشان کا کسی بھی ادارے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے انہوںنے کہاکہ اگلے عام انتخابات کے موقع پر بالٹی سمیت کئی دیگر نشانات بھی بڑی تعداد میں آزاد امیدواروں کو آلاٹ کئے گئے ہیں جیب کے نشان میں کئی غیر معمولی چیز نہیں ہے