اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ سینٹ کی 108سفارشات کو منصوبہ بندی کمیشن کو بھجوادیا ہے ٗ باقی 49سفارشات میں سے 42کلی اور جزوی طورپر منظور کرلی گئی ہیں ٗ پٹرولیم لیوی کی اپر حد میں اضافہ قانونی تقاضا تھا ٗ کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا ٗ آنے والے دو ہفتوں میں گردشی قرضے مزید کم کرنے کے لئے
اقدامات کر رہے ہیں ٗتمام کھادوں پر ٹیکس کی شرح کم کرکے دو فیصد کردی گئی ہے ٗ کھیتوں میں جپسم کی کمی پوری کرنے کے لئے برآمدات پر 20فیصد ڈیوٹی عائد کی جارہی ہے ٗگریڈ ایک سے گریڈ 16 تک کے ملازمین کے لئے دیر تک کام کرنے والے ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے ٗکم آمدن والوں کے لئے 25 لاکھ روپے تک کے مکان کے ٹیکس میں 50 فیصد کمی کی جارہی ہے ٗنان فائلر پر 40 لاکھ روپے تک کی جائیداد خریدنے کی حد کو بڑھا کر 50 لاکھ کیا جارہا ہے ٗ اقدام سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے۔منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ 2018-19ء پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ بجٹ تجاویز کو بہتر بنانے اور رہنمائی پر اپوزیشن سمیت تمام ارکان کے شکرگزار ہیں‘ اس ایوان کے منتخب اراکین کو مالیاتی تجاویز پر رائے دینے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے سندھ کے وزیراعلیٰ کی طرف سے تین ماہ کا بجٹ پیش کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ انہوں نے تین ماہ کا بجٹ کیوں پیش کیا اور تین ماہ بعد تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے ملازمین کیا کریں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے ایک ماہ کا بجٹ پیش کیا ہے ہم ان کے بھی شکرگزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ملک کی فلاح اور جمہوریت کا استحکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کی سفارشات ہمارے لئے بے حد قابل احترام ہیں ہم چیئرمین سینٹ اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک سمیت تمام ایوان بالا کے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے جماعتی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر157 سفارشات تیار کرکے ہمیں ارسال کیں۔ ان سفارشات میں سے108 کا تعلق پی ایس ڈی پی سے تھا جسے منصوبہ بندی کمیشن کو بھجوا دیا گیا ہے اور باقی 49 سفارشات میں سے 42 سفارشات کلی اور جزوی طور پر منظور کرلی گئی ہیں۔ حکومت نے بجٹ میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ٹیکس میں جو ریلیف دیا ہے اس کی ملک کی 70 سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ پٹرول‘ ڈیزل پر 30ارب روپے کا کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ پٹرولیم لیوی کی اپر حد میں اضافہ قانونی تقاضا تھا۔ ملک میں غربت کے خاتمے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز تین گنا بڑھا دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب ہم آئے تھے تو بیت المال کا بجٹ دو ارب روپے تھا جو اب چھ ارب روپے ہو چکا ہے اور آئندہ مالی سال میں دس ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے ٗملک میں بجلی کے صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی کے لئے 150 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ حکومت کی بہترپالیسیوں کی وجہ سے ملکی برآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ مارچ میں برآمدات 24 فیصد اور اپریل میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ درآمدات میں مسلسل کمی لا رہے ہیں ‘ اپریل میں ملکی برآمدات صرف دو فیصد بڑھی ہیں۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی‘ پانچ سالوں میں حکومت نے 12230 میگاواٹ بجلی کا اضافہ کیا۔ گردشی قرضوں کا سلسلہ ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے اور آنے والے دو ہفتوں میں گردشی قرضے مزید کم کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔