لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چئیرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کا گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی بھارت منی لانڈرنگ پر نیب کے نوٹس سے متعلق پشاور میں چیک تقسیم کرنے کی ایک تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قومی خزانے کے محافظوں سے پوچھا جاتا ہے کہ رقم کیسےخرچ ہوئی۔چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ احتساب کرنا اگر ایک جرم ہے تو پھر قوم کے مفاد میں یہ جرم کرتے رہیں گے۔نیب کے نوٹس میرے ذاتی دعوت نامے نہیں ہوتے۔نوٹس قومی ادارے کی طرف سے دیا جاتا ہے۔کیا یہ پوچھنا جرم ہے کہ کرپشن کب
کہاں اور کیسے کی گئی ہے۔عزت سے سوال کیا جاتا ہے کہ آپ سرکاری خزانے کے امین تھے ۔خزانے کا استعمال کہاں کیا۔آپ کی عزت کو ملحوظ خاطر رکھ کر نوٹس بھیجا جاتا ہے۔نیب کی ہر کاروائی بلاخوف اور بلا امتیاز ہو گی۔اگر ایک شکایت کا ازالہ ہو جائے تو آپ نکھر کر سامنے آ جائیں گے۔شکایت کےا زالے سے آپ کے خلاف افواہیں دم توڑ دیں گی۔ چئیرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ نیب کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔نیب کی وفاداری صرف پاکستان سے ہے۔لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے نیب ان کا اپنا ادارہ ہے۔چئیرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ احتساب کا عمل نہیں روکیں گے کیونکہ الیکشن قریب آرہے ہیں۔ملک میں الیکشن کے معملات عوام اور سیاست دان جانیں۔ ہر قدم آئین اور قانون کے تحت اٹھایا۔ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ 84ارب ڈالر کا قرضہ اتارانا ہے۔پیسہ کہاں خرچ ہوا سمجھ نہیں آتا۔۔کرپشن کہیں بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔۔کرپشن کے خاتمے تک سکھ کا سانس نہیں لیں گے۔غلط فہمی میں رہنے والو ں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہو سکتی ہے۔چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کو تھانےداری کا شوق نہیں ہے۔یہ احتساب قوم کے مفاد میں ہے۔