اسلام آباد (ویب ڈیسک)دین اسلام چار شادیوں کی اجازت کیوں دیتا ہے ؟اگر تمھیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو تمھیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو ِدو دو تین تین چار چار سے .لیکن اگر تمھیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہوتوایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی …یہ ذیادہ قریب ہے .(ایسا کرنے سے ناانصافی اور(ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ…اس آیت کی تفسیر حضرت
عائشہ سے اس طرح مروی ہے..کہ صاحب حیثیت اور صاحب جمال کی وجہ سے اس سے شادی تو کر لیتالیکن اس کو دوسریعورتوں کی طرح ان کا پورا حق مہر نہ دیتا…اللہ تعالی نے اس اس ظلم سے روکا کہ اگر تم گھر کی یتیم بچیوں کے ساتھ انصافنہیں کرسکتےتو تم ان سے نکاح مت کرو.تمہارے لئے دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا راستہ کھلا ہے..صحیح بخاری .کتاب تفسیر…..بلکہ ایک کی بجائے دو سے تین سے حتی کہ چار سے تم نکاح کر سکتے ہو.. بشرطیکہ ان کےدرمیان انصاف کے تقاضے پورے کرسکو.ورنہ ایک سے ہی نکاح کرویا اس کی بجائے لونڈی پر گذارا کرو.اس آیت سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان مرد (اگر وہ ضرورت مند ہو(تو چار عورتیں بیک وقت اپنے نکاح میں رکھ سکتا ہے….لیکن اس سے ذیادہ نہیں….جیسا کہ صحیح احادیث میں اس کی مزید صراحت اور تحدید کردی گئی ہے.نبی کریم نے جو چار شادیاںکیں وہ آپ کے خصائص میں سے ہے جس پر امتی کے لئے عمل کرنا جائز نہیں..ابن کثیر..ایک ہی عورت سے شادی کرنے میں عافیت ہے،.کیونکہ ایک سے ذیادہ بیویاں رکھنے کی صورت میں انصاف کا اہتمام بہت مشکل ہے.جس کی طرف قلبی
میلان ذیادہ ہوگا.ضروریات ذندگی کی فراہمی میں ذیادہ توجہ بھی اس کی طرف ہوگی…اور دوسری یا تیسری شادی آج کے دور میں وہی کرتا ہے جس کا قلبی میلان پہلی والی سے کم ہوجائے…یوں بیویوں کے درمیان وہ انصاف کرنے میں ناکام رہے گا…اور اللہ کے ہاں مجرم قرار پائے گا…قرآن نے اس حقیقت کو دوسرے مقام پر نہایت بلیغانہ انداذ میں اس طرح بیان فرمایا…ولن تستطیعوا ان تعدلوا بین النساءولوا حرصتم فلا تمیلو کل المیل فتذروھا کالمعلقہ..اور ہرگز اس بات کی طاقت نہ رکھو گے کہ بیویوں کے درمیان انصاف کرسکو .اگرچہ تم حرص رکھو…(اس لئے یہ تو ضرور کرو(کہ ایک طرف نہ جھک جاؤ.کہ دوسری بیویوں کو بیچ ادھڑ میں لٹکا رکھو…اس سے معلوم ہوا کہ ایک سے ذیادہ شادی ناگذیر ضرورت کے بغیر کرنا نامناسب اور نہایت خطرناک ہے.. دین اسلام ایک مکمل ظابطہ حیات ہے اور اسلام میں زندگی کے تمام پہلووں کو بڑی تفصیل اور مروجہ انداز سے بیان کرتا ہے. دوسرے مذاہب میں غلطی کی گنجائش تو ہوسکتی ہے یا پھر فرد واحد کے بنائے ہوئے اصول و ضوابط تو شامل ہوسکتے ہیں پر دین اسلام میں ہر انسان کے لیے مکمل رہنمائی موجود ہے .اسی طرح ایک اہم بات کے جس پر دوسرے مذاہب کے ماننے والے لوگ اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ دین
اسلام مسلمان کو چار شادیاں کرنے کی اجازت کیوں دیتا ہے. اس کو کثیرالازدواجی زندگی گزارنے کی اجازت کیوں دیتا ہے.سب سے پہلے اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ دنیا کا کوئی مذہب یہ نہیں کہتا کہ آپ صرف ایک شادی کریں اس حوالے سے قران پاک کے ارشاد کو دیکھتے ہیں ’’اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارےانصاف نہ کرسکوگے تو ان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار ان سے نکاح کرلو. اور اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے) یکساں سلوک نہ کرسکو گے تو ایک عورت (کافی ہے) یا لونڈی جس کے تم مالک ہو. اس سے تم بےانصافی سے بچ جاؤ گے‘‘ قران پاک کے اس ارشاد سے ہم صاف کہہ سکتے ہیں کہ اسلام مسلمان کو چار شادیوں کی اجازت تو دیتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ احکامات بھی بتا تا ہےکہ اگر انسان کی استطاعت ہے کہ وہ چار بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کر سکتا ہے اور چاروں کو ایک جیسے حقوق دے سکتا ہے تو اسلام اس کو چار شادیوں کی اجازت دیتا ہے لیکن اگر انصاف نہیں کرسکتا تو ایک ہی شادی اس کے لیے بہتر ہے .اس حوالے سے ایک اور بھی آج کے دور میں یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ آج کے دور میں عورتوں کی تعداد مردوں کے مقا بلے میں بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور ماضی میں بھی عورتوں کی تعداد مردوں کے مقابلے میں
زیادہ تھی تو اس وجہ سے بھی کیونکہ اگر ایک شخص کی ایک بیوی ہے تو باقی کرڑوں عورتیں جن کا رشتہ نہیں ہو پاتا تو ایسی صورتحال میں عورت کے پاس تو ہی موقع ہیں ایک یہ کہ وہ کسی شخص سے شادی کر لے یا پھر کسی غلط راستے پر لگ جائے تو اس صورتحال سے بھی اسلام چار شادیوں کی اجازت دیتا ہے اور اس طرح معاشرے میں موجود برائی کو روکا جاسکتا ہے. عورتوں کی تعداد فطرتاً زیادہ ہے.معاشرے میں موجود عریانی اور فحاشی کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلے شادی کے نظام کو سستا اور عام بنانے کی ضرورت ہے اور پھر شادی پر ہونے والے اخراجات اور رسم و رواج کو ختم کرکے ہی ایک اسلامی اور پاک صاف معاشرے کا قیام ممکن ہے