اسلام آباد(نیوزڈیسک) :چند سال قبل برہان وانی کے گروپ کی وائرل ہونے والی تصویر میں موجود ایک کے علاوہ تمام نوجوان شہید کر دئیے گئے۔ کشمیر کی جدوجہد کی علامت بن جانے والے برہان والی کے گروپ میں صرف ایک نوجوان صدام پنڈت غیر مسلح ہوا باقی 10نوجوان بھارتی فوج کی بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے۔تفصیلات کے مطابق کشمیر میں
بھارتی فوج کی ظلم و ستم کی داستانیں 7دہائیوں پر محیط ہیں ۔ ان 70 سالوں میں بھارتی فوج نے بربریت کی وہ وہ داستانیں رقم کیں جن کو سن کر انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ان 70سالوں میں وادی کشمیر کی آزادی کی تحریک بہت سے نشیب و فراز سے گزری تاہم کوئی بھی ظلم اور دباو کشمیری عوام کی اس جدوجہد کو دبا نہ سکا۔۔بھارت فوج نے ہر حربہ اپنا کر دیکھ لیا تا ہم اس حوالے سے انہیں ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑی۔ گزشتہ دو دہائیوں میں جتنا عروج تحریک آزادی کشمیر کو برہان وانی کی شہادت کے بعد ملا اسکی مثال نہیں ملتی۔حزب المجاہدین نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان کشمیر کی موجودہ نسل میں آزادی اور حریت کی علامت بن گیا جس کی شہادت نے کشمیر کی تحریک آزادی میں نئی جان پھونک دی،اسکی شہادت کے بعد اسکی بہت سی تصاویر سامنے آئیں لیکن سب سے زیادہ پذیرائی ایک تصویر کو ملی جس میں برہان وانی اپنے دیگر 10 ساتھیوں کے ساتھ موجود تھا۔ بہت سے ذہنوں میں یہ سوال اب تک اٹھتا ہو گا کہ برہان کی شہادت کے بعد باقی 10نوجوان کہاں گئے ۔یہ دس نوجوان جن کے نام صدام ،عادل ،نصیر ،آفاق،سبزار ،اشفاق ،انیس ،وسیم
اور طارق تھے برہان وانی کے ساتھ ساتھ یہ بھی آہستہ آہستہ بھارت کی بربریت کا شکار ہو گئئے۔ان 11 نوجوانوں میں سے دس نے مادر وطن پر جان قربان کر دی جبکہ انکے ایک ساتھی طارق پنڈت کو 2016 میں گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد طارق نے خود کو سرنڈر کر دیا تھا جبکہ اس تصویر میں موجود باقی سب نوجوان اب تک جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ اس گروپ کا آخری بچ جانے والا نوجوان صدام پنڈت بھی شہید کر دیا گیا ہے۔۔بھارتی فوج نے ان تمام نوجوانوں کو شہید تو کر دیا ہے لیکن وہ یہ بھول گئی ہے کہ کبھی بھی شہدا کے ناحق خون کو کسی بھی طاقت سے دبایا نہیں جا سکتا۔