کراچی : سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ شیخ رشید، فرح حبیب، عثمان ڈار کے مسنگ پرسن ہونے پر خاموشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جس حالت میں سب کے سامنے آئے ہیں، اس پر بھی سیاسی جماعتوں اور چیف جسٹس کی جانب سے مکمل خاموشی ہے۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے یہ بھی کہا کہ اختلاف اپنی جگہ لیکن یہ کیسی رسمیں ڈالی جا رہی ہیں، پوچھتا ہوں سیاستدان اور صحافی کب جاگیں گے؟ اُن کا کہنا تھا کہ اپنے سابقہ جرنیلوں کو بچانے کےلیے تو نواز شریف کو دو دن میں پیچھے ہٹادیا۔
واضح رہے کہ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے نئی سیاسی جماعت بنانے کی کوششوں کا اعتراف کرلیا۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ وہ نئی سیاسی جماعت بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی سیاسی جماعت میں شمولیت پر سیاستدانوں کو قائل کرنے کی کوشش بھی کررہے ہیں۔ سابق سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، لشکری رئیسانی سمیت کئی سیاستدانوں کو نئی پارٹی میں شمولیت پر قائل کررہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم اپنی اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوگئے ہیں۔ ادھر سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ’اقتدار تو کسی اور طریقے سے ملتا ہے‘ مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ نئی پارٹی کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک میں آئندہ عام انتخابات جنوری میں کرائے جانے کا اعلان ہوچکا ہے۔
اس کے بعد سے سیاسی جماعتیں اور رہنما خاصے متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسے میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمجھتے ہیں کہ مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ نئی پارٹی کی ضرورت ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں دوران گفتگو جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مصطفیٰ نواز کھوکھر کی ممکنہ نئی جماعت کا حصہ ہوں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ آج جو ملک کے حالات ہیں، اس میں ایک نئی اور مؤثر جماعت بنے گی۔ضروری نہیںکہ میں اس جماعت میں ہوں یا نہیں، ایسی جماعت ہو جس کا مقصد واضح ہو کہ کیا اور کیسے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی پارٹی کا مقصد اگر اقتدار ہے تو پھر بات نہیں بنے گی ’اقتدار تو کسی اور طریقے سے ملتا ہے‘۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ 35 سال سے ن لیگ کیساتھ ہوں آج میرے پاس لوگوں کے سوالات کا جواب نہیں ہے۔ ہم وہ فیصلے نہیں کر پائے جس کی ضرورت تھی۔ 16ماہ بہت ہوتے ہیں اصلاحات کا کوئی عمل شروع نہیں کیا۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ بڑی جماعتیں بیٹھ کر آگے کے راستے کا تعین کریں گی۔