Thursday November 14, 2024

سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی بھی بچ سکتے تھے لیکن انہوں نے پتلی گلی سے نکلنا مناسب خیال نہیں کیا۔سینئر صحافی

اسلام آباد : سائفر کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے نے سائفر کیس کا چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں جمع کروا دیا۔ چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دے دیا گیا۔سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دئیے جانے پر سینئر صحافی حامد میر کا ردِعمل آیا ہے۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرٹویٹ کرتےہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی بھی بچ سکتے تھے لیکن انہوں نے پتلی گلی سے نکلنا مناسب خیال نہیں کیا۔ ۔خیال رہے کہ ایف آئی اے نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسد عمر ایف آئی اے کی ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے،اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک کر دیا گیا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ چالان کے مطابق عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھا اور اسٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا،سائفر کاپی عمران خان کے پاس پہنچی لیکن واپس نہیں کی گئی۔ چالان میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ بھی منسلک کیا گیا۔

ایف آئی اے نے 28 گواہوں کی لسٹ بھی چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کروا دی،چالان میں 28 گواہوں کے 161 کے بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد چالان کے ساتھ منسلک کیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمد بھی گواہوں میں شامل ہیں،جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ فیصل نیاز بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہو گئے۔ یاد رہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں،گزشتہ دنوں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی تھی،سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ایف آئی اے کو جلد چالان جمع کروانے کا حکم دیا۔ سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 اکتوبر تک توسیع کی۔ جبکہ وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں سائفر کیس کے سلسلے میں پیش کیا گیا،عدالت نے شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی 10 اکتوبر تک توسیع کی تھی۔

FOLLOW US