اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے تعین کرلیا کہ نئی سیاسی جماعت بنانا وقت کی ضرورت ہے، ملک میں نئی پارٹی کی گنجائش موجود ہے، شاہد خاقان عباسی ، مصطفی نواز کھوکھر، لشکر رئیسانی، خواجہ محمد ہوتی سمیت دیگر لوگ ساتھ ہیں، پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں نے کچھ ڈلیور نہیں کیا۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو میرے خلاف شوز کرائے اور ٹویٹس ہوتے تھے میں سمجھتا تھا، شہبازشریف ساری صورتحال کو سمجھتے تھے،
شہبازشریف بھی کہتے تھے کہ اسحاق ڈار کو روکنا ممکن نہیں تھا، ڈار کو چوتھی بار وزیر بننے کا شوق تھا آخر کار وہ بن بھی گئے، ڈار بہت مزاحمت کرتے تھے اس وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام میں وقت لگا، اسحاق ڈار لندن میں بیٹھ کر مزاحمت کرتے تھے، ایک روپیہ پیٹرول بڑھنے پر جنگ جہاد کی باتیں کی جاتی تھیں، وزارت چھوڑنا پارٹی کا فیصلہ تھا اور قیادت کی صوابدید تھی، پارٹی نے کابینہ میں واپسی کا کہا پر وہ عزت نفس کے خلاف تھا، معیشت پر بات کرتا تھا تو اسحاق ڈار کو برا لگ جاتا تھا، اسحاق ڈار میاں صاحب کے ذریعے پیغام بھجواتے تھے کہ زیادہ بات نہ کریں۔ شاہدخاقان ، خواجہ آصف اور نوازشریف کے ذریعے کہلوایا کہ ٹی وی پر زیادہ بات نہ کریں، ہماری پالیسی مفرد تھی لیکن وہ اسحاق ڈار کو پسند نہ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈار کو کہا تھا کہ ڈالر کو مصنوعی قیمت پر نہ رکھیں لیکن وہ نہیں مانے۔ڈار دوبارہ آئے تو ڈالر 229 پر رکھا، جس سے ایکسپورٹ کم ہوئی۔ شہبازشریف آئی ایم ایف سے بات نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ ہوچکا ہوتا، پاکستان کو ہم نے 16ماہ میں دو بار ڈیفالٹ سے بچایا ، ایک مرتبہ میری کوششوں سے دوسری مرتبہ شہبازشریف نے بچایا۔
جب کہتا تھا ملک ڈیفالٹ کے قریب ہے تو ڈار کہتا نہیں کرے گا، لیکن جب ڈار خود وزیر بنے تو کہتے رہے کہ ڈیفالٹ کے قریب ہے۔ ڈالر عجیب بات کرتے تھے کہ ڈالر اتنے روپے پر لے آؤں گا۔ مفتاح نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں ایک نئی پارٹی کی گنجائش موجود ہے، شاہد خاقان ، مصطفی نوازکھوکھر اور لشکر رئیسانی ساتھ ہیں، خواجہ محمد ہوتی سمیت ملک بھر سے دیگر لوگ بھی ہیں، پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں نے کچھ ڈلیور نہیں کیا، تینوں جماعتیں عوامی مسائل اور مہنگائی پر بات نہیں کررہیں، ہم نے تعین کرلیا کہ اس وقت نئی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے۔