راولپنڈی میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائشگاہ لال حویلی خالی کر وا کر سیل کر دی گئی۔ متروکہ وقف املاک بورڈ نے صبح سویرے ایف آئی اے اور پولیس کی بھاری نفری کی موجود گی میں آپریشن کیا۔ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی متروکہ وقف املاک کی پراپرٹی پر غیر قانونی قابض ہیں، لال حویلی سے متعلق کوئی مستند دستاویزات پیش نہیں کر سکے۔
متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لال حویلی کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے، لال حویلی کا ڈی 158 یونٹ پوری لال حویلی کو ظاہر کرتا ہے۔ آصف خان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید اور شیخ صدیق نے جو دستاویزات پیش کی ہیں وہ ناقابل قبول ہیں، لال حویلی کو خالی کرانے کا فیصلہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے جاری کیا، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے فیصلے کی روشنی میں لال حویلی کا آپریشن کیا گیا۔
متروکہ وقف املاک نے شیخ رشید کی رہائشگاہ سیل کر کے لال حویلی کا کنٹرول سنبھال لیا اور حویلی کے باہر ایویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کی سکیورٹی تعینات کر دی گئی ہے۔ شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد شفیق نے لال حویلی سیل کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے وکیل نے لال حویلی سیل کرنے کو انتقامی کارروائی قرار دے دیا۔