پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کا مالی بحران سنگین ہوگیا اور دو دن میں فنڈز نہ ملے تو فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اندرون وبیرون ملک جانے والی 30 سے زائد پروازیں معطل ہونے اور رقم فوری طور پر نہ ملنے کی صورت میں 15 طیارےگراؤنڈ ہوجانے کا خدشہ ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ پی آئی اے قرض، سود، لیز اور پرزوں کی ادائیگیوں پر مشکلات کا شکار ہے اور پی آئی اے کو فوری طور پر 20 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کرنی ہیں جن میں فیول، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور لیز پرطیاروں کی ادائیگیاں شامل ہیں۔
وزرات ہوابازی کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی تنظیم نو پیچیدہ عمل ہے مکمل کرنے میں ایک سال درکارہے، تنظیم نو کے دوران پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جاری رہنا ضروری ہے ورنہ کوئی سنجیدہ سرمایہ کاری حاصل نہیں کی جاسکے گی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ اس سلسلے میں وزارت ہوا بازی اور وزارت خزانہ کے درمیان ہونے والے کئی اجلاس بے نتیجہ رہے ہیں۔ اس صورتحال میں نگران حکومت پی آئی اے کو فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر الجھن اور تذبذب کا شکار ہے۔ دوسری جانب ترجمان پی آئی اے کے مطابق حکومت کے تعاون سے بینکوں سے قرض حصول کے اقدامات کرلیے ہیں اور فنڈ جاری ہوتے ہی طیاروں کے پرزوں، انجن اورسود کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اپنی تاریخ کا بلند ترین ریونیو کمارہا ہے لیکن یہ ساری آمدنی بینکوں کے قرضے اور لیزنگ کمپنیوں کی ادائیگی میں خرچ ہو رہی ہے۔