اسلام آباد : حکومت نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث افسران، سیاست دانوں اور ڈیلروں کی تفصیلات حاصل کرلیں، اس حوالے سے رپورٹ وزیراعظم ہاؤس میں جمع کروادی گئی۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران سے تیل ایرانی گاڑیوں میں اسمگل ہو کر پاکستان آتا ہے، ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، جس سے قومی خزانے کو سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے اور ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدن دہشت گرد استعمال کرتے ہیں،
بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76 ڈیلرز تیل اسمگلنگ میں ملوث ہیں، ملک بھر میں 995 پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کرتے ہیں، ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں 90 سرکاری حکام، اور 29 سیاست دان بھی ملوث ہیں۔ دوسری طرف ایرانی سفیر کا کہنا ہے پاکستان کو سستی گیس بجلی اور تیل دے سکتے ہیں کیونکہ امریکی پابندیاں ہیں اس لیے ہم ایسا حل چاہتے ہیں کہ پاکستان اگر ایران سے گیس پائپ لائن لے تو اس کو پریشانی نہ ہو، پاکستان کو بجلی گیس کی گرانی کا سامنا ہے اس بحران کو حل کرنے کے لیے ایران پاکستان کو سستی گیس سستی بجلی اور سستا تیل فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مونس الہی نے ملک میں جاری بحران پر قابو پانے کے لیے ایران سے مدد لینے کی تجویز دے دی، انہوں نے کہا کہ اگر بھارت روس سے تیل خرید کر دنیا کو بیچ سکتا ہے تو پاکستان ہمسایہ ملک ایران سے سستی گیس، تیل اور بجلی لیکر اپنے عوام کو کیوں نہیں دے سکتا؟۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ دوسروں کے مفادات کی خاطر اپنے عوام کا معاشی قتل بند کیا جائے، اس سے پہلے کہ عوام کی رہی سہی قوت برداشت بھی ختم ہو جائے۔