اسلام آباد : سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی سے جیل میں فیملی کی ملاقات اور کھانے کی درخواست دائر پر سماعت ہوئی۔دورانِ سماعت وکیل بابراعوان نے جج ابوالحسنات سے مکالمے میں کہا کہ آپ ہر کیس میں بےلوس دکھائی دیتے ہیں۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ پرویز الٰہی کی فیملی سے ملاقات کروائیں، پرویز الٰہی صاحب سامنے آئیں۔ پرویز الٰہی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ بہت مہربانی بہت شکریہ، پنجاب کی کوئی جیل رہ نہیں گئی جہاں مجھے بھیجنا ہو۔پرویز الٰہی نے جج سے مکالمہ میں کہا کہ مجھے دل کے اسٹننگ بھی لگے ہوئے ہیں،
وزیراعلی پنجاب میرا رشتہ دار ہے لیکن میرے سخت خلاف ہے ۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بھی ڈرو۔ خیال رہے کہ عدالت نے سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کی سماعت ہوئی۔پرویز الٰہی کے خلاف کیس کی سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔دورانِ سماعت وکیل صفائی سردار عبدالرازق نے کہا کہ پرویز الٰہی کا نام جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس میں دو روز قبل نامزد ہوا۔ پرویز الٰہی کے خلاف متعدد سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں۔ پرویز الٰہی کو لاہور سے اغوا کرکے اسلام آباد لایاگیا اور گرفتار کیاگیا،پرویز الٰہی اپریل 2023 میں پی ٹی آئی کا حصہ بنے، اس سے قبل پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھے،جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کا مقدمہ مارچ میں درج ہوا،ہائیکورٹ نے کہا پرویز الٰہی کے خلاف سیاسی کیس بنایاگیا، ڈسچارج کیاجائے۔
پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرنے کی بجائے انہیں گجرانوالہ میں درج مقدمے میں نامزد کردیاگیا،گجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نےبھی کہا کیس کچھ نہیں، ڈسچارج کیاجاتاہے،پراسیکیوشن کی جانب پرویز الہیٰ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ۔ عدالت نے پراسیکوشن کی 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی کی استدعا مسترد کر دی۔عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔