کراچی : ملک میں چینی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اور مختلف شہروں میں فی کلو 200 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں، جب کہ چینی نے بھی اپنی ڈبل سنچری مکمل کرلی ہے۔دکانداروں نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، جب کہ شہریوں کا کہنا ہے کہ غریب مر رہا ہے، کسی کو ان کی فکر نہیں۔
مہنگائی کا جن بدستور بے قابو ہے اور اشیا خورد نوش کی قیمتوں میں روز بروز پر لگ رہے ہیں، جب کہ چینی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ متوسط طبقہ اور کم آمدنی والے افراد کی قوت خرید ختم ہوگئی ہے۔ کراچی میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، اور ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 178 روپے کلو جب کہ ریٹیل مارکیٹ میں 185 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے۔
عوام نے نگراں حکومت سے ریلیف کا مطالبہ کیا ہے۔ایک طرف پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور دوسری جانب چینی کی اسمگلنگ بھی زورو شور سے جاری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی بلوچستان سے افغانستان روزانہ ٹرکوں کے ذریعے اسمگل کی جا رہی ہے، اور یہ اسمگلنگ پولیس لیویز کسٹم اور دیگر اداروں کے ہوتے ہوئے اسمگل کی جاتی ہیں جس کے باعث پاکستان میں ہر روز چینی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کسٹم نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے دو مختلف کاروائیوں میں 20 ٹرکوں میں لوڈ ہزاروں بوریاں چینی برآمد کر لیا جس کی مالیت 70 کروڑ روپے بتائی جاتی ہیں اور یہ کاروائیاں مزید بھی جاری رہے گی۔ذرائع کے مطابق ملک کے اندر منافع خور ذخیرہ اندوزی بھی کر رہے ہے، جس کے باعث روزانہ کی بنیاد پر چینی کی غیر قانونی طور پر ریٹ بڑھائے جا رہے ہیں۔