اسلام آباد : توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس کی سماعت کی۔ چیرمین پی ٹی آئی کے وکلاء روسٹرم پر آ گئے۔ سردار لطیف کھوسہ ، سلمان اکرم راجہ و دیگر وکلاء روسٹرم پر موجود تھے۔ سماعت کے آغاز پر سردار لطیف کھوسہ نے عمران خان کے وکلاء کو ہراساں کرنے کی شکایت کر دی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی اور سسٹم کی بحالی کے لیے قربانیاں دیں۔ وکلاء کو ہراساں کیا جارہا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے پتہ چلا ہے، یہ سب بہت بدقسمتی ہے ایسا ہونا۔ سماعت کے بعد وکلا کو چیف جسٹس نے چیمبر آنے کا کہہ دیا۔ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ میں پنڈی بینچ میں بیٹھا تھا، پتہ چلا کہ میرے خلاف بھی ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہے، پتہ نہیں کیا کیا لکھا ہے کہ میں نے کپڑے پھاڑ دیئے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فکر نہ کریں، ہم ایک ہی پیشے سے تعلق رکھتے ہیں، ہم معاملہ دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف کارروائی کی استدعا کر دی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملزم کے حق دفاع ختم کرنے کے خلاف اپیل آپ کے سامنے زیر التوا ہے،جب ایک کیس میں حق دفاع کی اپیل زیر التوا ہو تو ماتحت جج کیسے کیس کا فیصلہ سنا سکتا ہے، جج دو دن کا انتظار تک نہیں کیا۔
حقیقت یہ ہے جج نے تین سال کی زیادہ سے زیادہ سزا دی۔ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ٹرائل کورٹ زیادہ سے زیادہ جو سزا سنا سکتی تھی وہ سنائی گئی،قانون و آئین کی پاسداری اہمیت کی حامل ہے۔اگر ایک سیشن جج خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ جسٹس سسٹم کیلئے المیہ ہے،جس درخواست پر آپ نے نوٹس جاری کر رکھے ہیں کیا آپ اس کو غیر موثر قرار دیں گے؟۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ قانون اور جسٹس سسٹم کے ساتھ مزاق ہے،سیشن جج کو ہائیکورٹ میں کارروائی مکمل ہونے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ لطیف کھوسہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا آج ہی کی معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی سزا معطل کریں اور ہمیں بتائیں کتنے مچلکے جمع کرانے ہیں۔عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی فوری سزا معطلی کی درخواست مسترد کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی اپیل پر اٹارنی جنرل اور فریقین کو نوٹس جاری کیے۔