لاہور:چیئرمین تحریک انصاف کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد انہیں گرفتار کر کے اٹک جیل میں قید کیا گیاہے لیکن جیل انتظامیہ کے اہلکار اور عمران خان کے درمیان ” کوڈ ورڈ “ (خفیہ الفاظ ) میں کی گئی گفتگو کے انکشاف کے بعد عملے کے تمام افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس کروانے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔ جیونیوز پر شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ جیل عملے کے اہلکار اور عمران خان کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ میں پتا چلا کہ کچھ ایسے الفاظوں کا استعمال کیا گیا جس کا مطلب انتظامیہ سمجھنے سے قاصر ہے ۔
اٹک جیل کی جیو فینسنگ کرنے کے بعد عملے کی طرف سے واٹس ایپ استعمال کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ اٹک جیل کے 150 سے زائد اہلکاروں کا مکمل بائیو ڈیٹا سیکیورٹی کلیئرنس کیلئے سپیشل برانچ اور دیگر اداروں کو بھجوا دیا گیاہے ۔ سیکورٹی کلئیرنس کے ذریعے اٹک جیل میں تعینات ملازمین کے کسی انتہا پسند تنظیم سے تعلق اور سیاسی پارٹی سے وابستگی سمیت دیگر سرگرمیوں بارے رپورٹس فوری طور پر مرتب کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔ اٹک جیل میں اس وقت 700سے زائد قیدی ہیں اور جن کو صرف سی کلاس کی سہولیات میسر ہیں۔1906میں تعمیر ہونے والی اٹک جیل میں قیدیوں کیاکثر و بیشتر زیادہ سےزیادہ تعداد 1ہزار ہوتی ہے۔