اسلام آباد : پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے سربراہ پرویزخٹک نے کہا ہے کہ 9 مئی حملوں کا سینئرزقیادت کو علم نہیں تھا، اس کیلئے الگ گروپ تھا، اس سارے معاملے کے فیصلے عمران خان خود کرتے تھے، 9 مئی کا ڈرامہ اس لئے رچایا گیا کہ فوج گولی چلائے، لوگ مریں، ملک میں انتشار پھیلے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کیلئے سینئر لیڈرشپ کو پرامن احتجاج کی لائن دی گئی تھی، حملوں کیلئے الگ گروپ بنایا گیا تھا، ہم نے پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن حملوں کا نہیں پتا تھا۔
9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کا سینئر رہنماؤں کو علم نہیں تھا، اس گروپ کو ہدایات کہیں اور سے مل رہی تھیں، پرویزخٹک نے کہا کہ شکر ہے 9 مئی کو گولی نہیں چلی، اگر 9 مئی کو فوج گولی چلا دیتی تو ملک میں انتشار ہوجاتا، اور ساری چیزیں گڑبڑ ہوجاتیں۔ 9 مئی کا ڈرامہ جو میں سوچ رہا ہوں وہ اس لئے رچایا گیا تھا کہ فوج گولی چلائے، لوگ مریں، ملک میں انتشار پھیلے اور فوج مزید بدنام ہوجائے۔ میں نہیں سمہجھتا کہ ان فیصلوں میں کوئی سینئر شریک تھا، اس سارے معاملے کے فیصلے عمران خان خود کرتے تھے، سینئر قیادت کی رائے کو خاطر میں نہیں لایا جاتا تھا۔ سب سے رائے لی جاتی تھی لیکن فیصلہ خان کا ہوتا تھا، رائے کو سنا جاتا تھا، اتفاق بھی کیا جاتا تھا لیکن صبح آتے تھے تو کوئی نیا فیصلہ آجاتا تھا۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا سب عمران خان کا کیا دھرا ہے۔
پرویز خٹک نے مزید سوالات کے جوابات میں کہا کہ شہزاد اکبر نے کابینہ کو دھوکے میں رکھا، القادر ٹرسٹ کے معاملے میں کابینہ سے جھوٹ بول کرمنظوری لی گئی ، معاملے میں ہم سے غلطی ہوئی بند لفافے سے متعلق ہمیں بتایا گیا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ منی لانڈرنگ کا پیسا لندن میں پکڑا گیا یہ پیسا قومی خزانے میں جمع ہوگا، ہمارا ان کے ساتھ معاہدہ ہے وہ پیسا حکومت پاکستان کو واپس آجائے گا۔ جب یہ بات ہوئی تو پھر ہمیں کیوں اعتراض ہوتا کہ حکومت کا پیسا اگر واپس آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے دن دو تین وزراء بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے بتایا وہ پیسوں کی منظوری کا معاملہ دراصل یہ تھا، جس پر میں نے ان سے کہا مجھے بتا دیتے آپ تو بولنے سے ڈرتے ہو، میں بول پڑتا ۔ بس پھر وہ معاملہ ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہ دوبارہ معاملے کو کابینہ میں نہیں اٹھایا گیا؟ جس پر پرویزخٹک نے کہا کہ آپ کو عمران خان کا پتا نہیں؟ عمران خان کو سچ بتانے والا برا لگتا ہے، وہ نہیں چاہتا کہ میرے فیصلے کے خلاف کوئی بات کرے۔
پرویز خٹک نے کہاکہ توشہ خانہ کے بارے ہمیں اتنا پتا کہ وہاں تحفہ آتا ہے، اس تحفے کو خریدنے کیلئے ایک قیمت بنتی ہے پھر اس قیمت پر آپ اس کو رکھ لو۔گھڑی بیچنے پر ہمیں شرم بھی آئی، اس کو خود عقل ہونی چاہیئے ، میں تحفہ بیچنے کے خلاف ہوں ، قانون سب کیلئے ہے وہ تحفہ پاس رکھ لیتا، وہ بندہ بتا رہا تھا کہ گھڑی 60 کروڑہے لیکن مجھے نہیں پتا انہوں نے کتنے میں رکھی؟توشہ خانہ کے تحائف بیچنا شرمناک حرکت تھی، توشہ خانہ کے تحائف بیچنا قابل شرم عمل ہے۔