اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت سنیئر قانون دان اعتراز احسن نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم پر از خود نوٹس لینے کی استدعا کر دی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ ابھی اخبار میں ہی اس قانون کے بارے میں پڑھا ہے۔
دیکھتے ہیں پارلیمنٹ کے باقی دونوں دھڑے اس بل پر کیسا ردِعمل دیتے ہیں،چیف جسٹس اپنی صوابدید پر از خود نوٹس نہیں لے سکتا۔ اعتزاز احسن نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ آپ اپنے باقی ججز سے مشاورت کر لیں جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ کا بہت شکریہ۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ میں متوازی عدالتی نظام کے مدعے پر دلائل دوں گا،ان افراد کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن ٹو ڈی ون کے تحت چارج کیا گیا۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی نظائر کو دیکھا جائے تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات گرفتار افراد پر نہیں لگتیں۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ریاست چاہے بھی تو بنیادی انسانی حقوق کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ بنیادی حقوق کی فراہمی کو قانون سازوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا،یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک اسمبلی بنیادی حقوق کے منافی قوانین بنائے اور اگلی اسمبلی آ کر بدل دے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ آئینی طریقہ کار سے جرائم کو آرمی ایکٹ کے تحت کیسے دیکھا جائے گا،سمجھ نہیں آتا دفاع پاکستان کیخلاف تو قوانین موجود تھے پھر 21ویں ترمیم لانے کی ضرورت کیوں پڑی؟اس بات کو دیکھنا ہوگا سویلینز کا ملکی دفاع کے خلاف گٹھ جوڑ کیسے ثابت ہوگا، کل کیس کی سماعت کرنا ممکن نہیں ہو گا، کل بنچ میں شامل ایک جج صاحب دستیاب نہیں، باقی کچھ ججز بھی چند روز کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے۔ آئندہ سماعت جب بھی ہو تو بتایئے گا متوازی عدالتی نظام کیسے قائم ہو سکتا ہے۔قانون سازی کے معاملے میں پارلیمنٹ نجانے کیوں بہت جلدی میں ہے۔چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور یہ عدالت بھی۔9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت سنجیدہ ہے،میانوالی میں دیوار توڑ کر فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا، فوج کی تعریف کرنی چاہئے کہ انہوں نے شہریوں پر گولیاں نہیں چلائیں۔
میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ اس ملک کی فوج اپنے شہریوں پر بندوق اٹھائے، فوج سرحدوں کی محافظ ہے۔ فوج کا کام شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔کتنا اچھا ہوتا ہے کہ تمام افراد آئین و قانون کی پابندی کریں،فوج کو پابند کریں گے وہ غیر آئینی اقدام نہ کرے، سویلینز کو سہولیات دینے کا حکم برقرار رہے گا، دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اتوار کو بھی صبح 8 سے شام 8 بجے تک بیٹھیں اور فیصلہ کریں،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ 2 ہفتوں تک کیس کی سماعت ممکن نہیں، میں ذاتی طور پر حاضر ہوں، روز رات 9 بجے تک بیٹھتا ہوں، بنچ کے ممبران کا بھی حق ہے وہ اپنا وقت لیں،ایک ممبر کو محرم کی چھٹیوں سے واپس بلایا۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کےخلاف کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کر دی گئی۔