Saturday November 23, 2024

سکیورٹی دینے والے ہی الیکشن نہ کرانے کی کوشش کررہے ہیں عمر عطا بندیال ڈٹ کر کھڑے ہیں قوم ان کے ساتھ ہے، اعتزاز احسن

لاہور: سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سکیورٹی دینے والے ہی الیکشن نہ کرانے کی کوشش میں ہیں، 90دنوں میں الیکشن آئین کا تقاضا ہے، عمر عطا بندیال ڈٹ کر کھڑے ہیں قوم ان کے ساتھ ہے،قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہے۔ اے آروائی نیوز کے مطابق انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں الیکشن نہ کرانے کی کوششیں ہورہی ہیں، سکیورٹی دینے والے ہی الیکشن نہ کرنے کی کوشش میں ہیں، پہلی بار دیکھ رہے ہیں کہ آئین پر عملدرآمد نہیں ہورہا حکومت زبردستی کررہی ہے۔

اسحاق ڈار کہتا پیسے نہیں جبکہ اپنے اثاثے باہر پڑے ہیں، اسحاق ڈار کا ملک کا وزیرخزانہ ہونا تو مفادات کا ٹکراؤ ہے، ڈالر اوپر جاتا ہے تو اسحاق ڈار بھی اوپر جاتا ہے لیکن ملک نیچے جاتا ہے۔
90دنوں میں الیکشن آئین کا تقاضا ہے، قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہے، وزارت داخلہ رانا ثناء اللہ کے ماتحت ہے سکیورٹی کیلئے کیسے اجازت دے گا؟وزارت خزانہ اسحاق ڈار کے ماتحت ہے کیسے فنڈز کی اجازت دے گا؟ایک بندہ عدالت سے فراڈ کرکے بھاگا ہوا ہے، ماضی میں شریف خاندان کی دی ڈکٹیشن ریکارڈ پر ہے۔ آج آئین سے فرار نظریہ ضرورت ہے۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سنائے جانے کے 30منٹ کے اندر اس وقت کے اٹارنی جنرل نے مئوقف اپنایا کہ یہ کیس تین کے مقابلے میں 4اکثریتی ججز کی رائے سے کالعدم ہوگئے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ کیسے ہوگیا؟ لیکن پھر سب نے دیکھا کہ جب ججز کے تفصیلی فیصلے آئے تو پھر سب نے دیکھا کہ سوموٹو کیس چار تین کے فیصلے سے مسترد ہوگیا۔

جب الیکشن کمیشن نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں سکیورٹی اور معاشی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ، سکیورٹی اداروں سے سکیورٹی اور وزارت خزانہ سے جواب ملنے کے بعد جب فیصلہ سنایا ، جس میں الیکشن کمیشن نے سابقہ فیصلوں اور آئین قانون کے مطابق 8اکتوبر کے شیڈول کا اعلان کیا۔ لیکن بجائے معاملہ لارجر یا فل کورٹ کی بجائے چیف جسٹس نے پھر معاملے کیلئے پانچ رکنی بنچ بنا دیا۔ یہ عدالتی پریکٹس کے مطابق نہیں تھا، اسی طرح سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک فیصلہ سنا یا کہ ازخود نوٹس کی سماعت کے بارے میں فیصلہ دیا کہ نئی قانون سازی تک 184تھری کا کیس نہیں سنا جاسکتا۔ سوموٹو کیسز سے لگتا تھا کہ سب کچھ سپریم کورٹ ہی ہے، جس کی وجہ سے فل کورٹ میں یہ بات طے ہوئی کہ سوموٹو نوٹس پر نظر ثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عجلت میں فیصلے کو تاریخ سیاہ فیصلے کے طور پر لکھے گی،عجلت والا فیصلہ نہیں مانا جائے گا، چیف جسٹس سے کہوں گا پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرلیں، پہلے گھرسے اٹھنے والی آوازوں کو سنیں۔

FOLLOW US