Sunday November 24, 2024

سپریم کورٹ کو اپنی ساکھ سے متعلق بھی از خود نوٹس لیناچاہیے حالت یہ ہوگئی ہے عام آدمی بنچ دیکھ کر بتا دیتا ہے کیا فیصلہ آئے گا‘ شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو اپنی ساکھ سے متعلق بھی از خود نوٹس لیناچاہیے، جو بات ہم کر رہے ہیں، سپریم کورٹ سے بھی یہی بات آرہی ہے،موجودہ صورتحال کی ذمہ داری عدلیہ پر ہے، حالت یہ ہوگئی ہے کہ عام آدمی بنچ دیکھ کر بتا دیتا ہے کیا فیصلہ آئے گا، سنیارٹی پر چیف جسٹس بننے سے خرابی پیدا ہوئی، پاکستان واحد ملک ہے جہاں جج خود ججز سلیکٹ کرتے ہیں، ججزکی تقرری کا طریقہ کار بدلنا چاہیے،نواز شریف کو اپیل کا حق دینے کی اپیل ہم نے نہیں ڈالی، اپیل کے حق میں ہوں ،بالکل ہونی چاہیے تھی، کابینہ سے پاس ہو کر اسمبلی آنے والے بل میں یہ نہیں تھا، کمیٹی میں جو بل گیا اس میں اپیل کا حق نہیں تھا۔

ایک انٹرویو میں شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ 2ادارے غیر آئینی طور پر کام کریں تو خرابی پیدا ہوتی ہے، سپریم کورٹ کو اپنی ساکھ سے متعلق بھی از خود نوٹس لیناچاہیے، جو بات ہم کر رہے ہیں، سپریم کورٹ سے بھی یہی بات آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ میں طے شدہ معاملات نہیں تھے، اپنے دور میں قمر باجوہ سے ملاقات وزیراعظم بننے کے بعد ہوئی تھی، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی تیسری جگہ ملیں گے، باجوہ سے ملاقات میں پانامہ کیس پر بات نہیں ہوئی تھی۔ ڈان لیکس کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم ہائوس سے اعلامیہ جاری ہوا پھر اس پر ریجکٹڈ ٹویٹ آیا، ریجیکٹڈ ٹویٹ آنے سے معاملات خراب ہوئے، ہماری حکومت توڑنے کیلئے پانامہ کیس استعمال ہوا، سیکریٹ میٹنگ کی بات باہر کرنا حلف کی خلاف ورزی ہے، سرل المیڈا سے پوچھنا چاہیے تھا، ہم نے قیاس آرائیاں شروع کردیں، ڈان لیکس کو حکومت پر دبا ئوڈالنے کیلئے استعمال کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ نوازشریف کا پانامہ جے آئی ٹی میں جانے کا فیصلہ غلط تھا، دوبارہ لیڈرز بنانے کی کوشش کی گئی تو خرابی ہی پیدا ہو گی، نواز شریف کو اپیل کا حق دینے کی اپیل ہم نے نہیں ڈالی، اپیل کے حق میں ہوں ،بالکل ہونی چاہیے تھی، کابینہ سے پاس ہو کر اسمبلی آنے والے بل میں یہ نہیں تھا، کمیٹی میں جو بل گیا اس میں اپیل کا حق نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ نے ترمیم پیش کی، بحث اور اختلاف بھی ہوا، پارلیمان میں سب نے محسوس کیایہ درست ہے۔

سپریم کورٹ عدالتی اصلاحات بل اڑاتی ہے تو دوبارہ پاس کیا جائے گا، قانون سازی پارلیمان کاحق ہے، سپریم کورٹ یہ حق نہیں لے سکتی، عدالتی اصلاحات بل میں کچھ بھی متنازعہ نہیں، سپریم کورٹ کے پاس موقع ہے خرابیاں درست کر سکتے ہیں، ان کے فیصلوں سے جو خرابیاں ہوئیں ان کو درست کر سکتے ہیں۔

FOLLOW US