اسلام آباد : حکمران اتحاد نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور صدرِ مملکت عارف علوی کو دفاعی پوزیشن پر لانے کی حکمت عملی تیار کر لی۔تحریک عدم اعتماد کے وقت قومی اسمبلی توڑنے کے اقدام پر پٹیشن دائر کرنے کا متفقہ فیصلہ کر لیا۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد نے عمران خان کے خلاف ایگریسو قانونی اقدامات اٹھانے کا جو فیصلہ کیا تھا اس پراب عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔ نواز شریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمن اور دیگر قائدین کے اتفاق رائے سے آئینی و قانونی ماہرین گذشتہ سال تحریک عدم اعتماد کے وقت قاسم سوری کی رولنگ کی روشنی میں عمران خان کی ایڈوائس پر عارف علوی کی طرف سے قومی اسمبلی توڑنے کے احکامات کے خلاف ایک پٹیشن تیار کر رہے ہیں
جس میں ان کے خلاف کارروائی کے لیے بطور خاص اس ہم نکتہ کو اٹھایا جا رہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے بھی متفقہ طور پر عمران خان اور صدر عارف علوی کےاس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے صدر عارف علوی کو پانچ صفحات اور سات نکات پر مشتمل جوابی خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے لکھا گیا خط ان کے منصب کا آئینہ دار نہیں بلکہ تحریک انصاف کی ایک پریس ریلیز لگتا ہے،صدر آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 1 کے تحت کابینہ یا وزیراعظم کی ایڈوائس کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے،وفاقی حکومت کے انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں وزیراعظم صدر کی مشاورت کا پابند نہیں،میں اور وفاقی حکومت آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں ،آئین کی مکمل پاسداری، پاسبانی اور دفاع کے عہد پر کاربند ہیں،آئین میں درج ہر شہری کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ پر کاربند ہیں،حکومت پرعزم ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے، ریاست پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دی جائے،آئینی طورپر منتخب حکومت کوکمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔