اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کردیئے ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کردیئے ہیں، پنجاب اسمبلی کے انتخابات اب 8اکتوبر کو ہوں گے، انتخابات کا شیڈول دوبارہ جاری کیا جائے گا۔ دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بنیادی طور پر غلط ہے کہ ہم الیکشن نہیں چاہتے، الیکشن سے بھاگ نہیں رہے چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہوں، آئین میں اسکیم درج ہے الیکشن ایک ہی وقت میں ہوں، کیا آئین میں یہ درج نہیں کہ شفاف الیکشن ہوں؟آئین میں درج ہے کہ الیکشن کے وقت پورے ملک میں نگران حکومتیں ہوں،
الیکشن ایسا ہوجو ملک میں استحکام کا سبب بنے، چاہتے ہیں ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہوں، ایک ساتھ الیکشن نہ ہوئے توملک میں نیا بحران جنم لے گا، آئین کہتا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہوں ، لیکن 30 اپریل 90 دنوں کے اندر نہیں باہر آتا ہے، 30 اپریل کو بھی الیکشن ہوئے تو آئینی شرائط پوری نہیں ہوتیں۔ اگر پنجاب میں الیکشن ہونے کے بعد جو بھی جماعت حکومت بنائے گی، تو کیا 60 فیصد قومی اسمبلی کی نشستیں نئی پنجاب حکومت کو برتری ہوگی۔چیف جسٹس کے آئینی اختیار کو تسلیم کرتے ہیں، سپریم کورٹ کی عزت واحترام ہے، لیکن کیا یہ ذمہ داری پارلیمنٹ یا سیاسی جماعتوں کی ہے کہ الیکشن شفاف ہوں، الیکشن استحکام کا باعث بنیں؟ کیا رائے کا اظہارکرنا غیرقانونی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا الیکشن وقت پر نہ ہوئے تو مداخلت کریں گے، کہا گیا آڈیو لیکس عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، یہ پہلے بھی ہوتی رہی، عدلیہ کے ججز مستعفی بھی ہوتے رہے، جوڈیشل کمیشن میں معاملات چلائے بھی جاتے رہے، دو دن پہلے جو آڈیو لیکس ہوئیں؟ کیا علی ساہی کا کوئی وجود نہیں ہے؟ کیا اس پر تحقیق نہیں ہونی چاہئیے؟ دو بیٹوں کا جو ذکر ہوا، چیف جسٹس کو ان کے حوال کا معلوم کرنا چاہیے۔
اگر یہ بات غلط ہو تو ہمیں سزا دیں۔