لاہور : ایشیا کپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا جب کہ بھارتی ٹیم کے نہ آنے پر ایونٹ کی اہمیت کم ہونے کا خدشہ ستانے لگا۔ ایشیا کپ کا انعقاد ستمبر میں ہونا ہے، البتہ بھارت اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے واضح انکار کر چکا، پی سی بی نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے جواب میں اکتوبر میں شیڈول ورلڈکپ کیلیے سکواڈ بھارت بھیجنے سے انکار کا عندیہ دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دبئی میں ایشین کرکٹ کونسل اور آئی سی سی کی میٹنگز میں یہ معاملات زیرغور آئے، اس کے علاوہ بھی چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کی بھارتی، سری لنکن، بنگلہ دیشی و اماراتی حکام سے الگ ملاقاتیں ہوئیں،
اس دوران مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستانی حکام بخوبی جانتے ہیں کہ بھارتی ٹیم کے آنے کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے، اس کے بغیر ایونٹ کرایا تو براڈکاسٹ و دیگر مد میں آمدنی نہیں ہو گی۔ تندوتیز بیانات کی وجہ سے اب پیچھے ہٹنا بھی آسان نہیں، اس لیے کوئی ایسا حل تلاش کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جس سے معاملہ حل ہو جائے اور بیک فٹ پر جانے کا تاثر بھی سامنے نہ آئے۔ ’’ایکسپریس‘‘ میں کئی روز قبل یہ رپورٹ شائع ہو چکی کہ صرف بھارتی ٹیم کے میچز یو اے ای میں کرانے پر غور ہو رہا ہے۔ البتہ اس صورت میں اخراجات میں غیرمعمولی اضافہ ہو جائے گا، نہ صرف بھارت بلکہ اس سے مقابلہ کرنے والی دیگر ٹیموں کو بھی سفر کرنا پڑے گا۔ نئی تجویز کے مطابق پاکستان ایک بار پھر اگلے میزبان سے ایونٹ کے تبادلے پر غور کر رہا ہے، رواں برس کی میزبانی اسے دیتے ہوئے اس کے بعد کی خود لے لی جائے گی، مکمل ایونٹ کی یو اے ای یا سری لنکا منتقلی بھی ممکن ہے۔ دوسری جانب اربوں روپے کے متوقع نقصان کے پیش نظر بھارت میں شیڈول ورلڈکپ کا بائیکاٹ خارج از امکان ہے، بورڈ حکام کسی درمیانی راہ کی تلاش میں ہیں۔