لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی اے کو عمران خان کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کے مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دی ہیں،اب حکم امتناع کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔ عدالت نے نیب اور اینٹی کرپشن کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا، ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ مقدمات اور انکوائری سے متعلق نیب کی رپورٹس کہاں ہے؟ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر اور ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی،نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ جس آرٹیکل کی یہ بات کر رہے ہیں اس کے تحت مجھے کاپی نہیں دی۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ مولانا عبدالستار نیازی اور چودھری ظہور الہٰی کیس رکھنا چاہتا ہوں،عدالت نے اینٹی کرپشن سے بھی کیسز کا ریکارڈ مانگا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیا اینٹی کرپشن کا جواب آیا ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اینٹی کرپشن صوبائی ادارہ ہے،جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ ریکارڈ آپ خود پیش نہیں کر رہے،سرکاری وکیل نے کہا کہ اس میں ہماری کوئی بدنیتی شامل نہیں ہے،میں نے 17 فروری کو عمران خان کے خلاف نیب کیسز کی فہرست کے لیے نیب کو خط لکھا تھا۔ وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ یہ نیب کی بدنیتی ہے،ہمارا حق ہے کہ بتایا جائے عمران خان کے خلاف نیب میں کتنے کیسز ہیں؟۔ عدالت نے 24 مارچ کو مقدمات سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا،نیب وکیل نے رپورٹ فراہم کرنے کے لیے ایک دن کا وقت مانگا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم دیا تھا،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ 2 دن میں تفصیل اکٹھی کر لیں اور ساتھ درخواستگزار کو ریلیف دیں،سرکاری وکلاء بیان حلفی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔