لاہور : پولیس نے شاہ محمود، حماد اظہر اور یاسمین راشد کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے 100 سے زائد رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے لیے لسٹیں تیار ہیں، پی ٹی آئی کے یہ عہدیدار اور کارکن ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں۔ ن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زمان پارک میں رہائش گاہ کے باہر ہنگامہ آرائی کے بعد پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی فہرست تیار کرلی جبکہ قائدین کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے گئے ہیں۔
فہرست میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، حماد اظہر اور پنجاب کی صدر یاسمین راشد سمیت دیگر کے نام ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مذکورہ رہنما ہنگامہ آرائی میں ملوث پی ٹی آئی کارکنان کی حوصلہ افزائی اور پارٹی کو فنانسنگ فراہم کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فہرستوں میں مطلوبہ افراد کے تمام کوائف موجود ہیں، مطلوب کارکنان کو اے اور بی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔ جس کے تحت اے کیٹگری والوں کو پہلے گرفتار کیا جائے گا۔ اُدھر لاہور پولیس نے فہرست جاری ہونے کے بعد پی ٹی آئی قائدین اور کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔ اس تمام کارروائی کی سربراہی اور نگرانی ڈویژنل ایس پی کررہے ہیں۔ آخری اطلاع کے مطابق پولیس نے متعدد افراد کے گھروں اور ڈیروں پر چھاپے مارے ہیں جہاں سے گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں مگر پولیس نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
دوسری جانب زمان پارک ہنگامہ آرائی کے بعد رائیونڈ سے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری کا عمل شروع کردیا گیا ہے، پولیس نے مراکہ کے علاقے میں گھروں پر چھاپے مار کر پی ٹی آئی رہنما فیصل الہیٰ سمیت بیس سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ پولیس زمان پارک پر پھر آپریشن پلان کر رہی ہے، جب عدالتی وقت ختم ہوتا ہے پالتو افسر بل سے نکل آتے ہیں اورمظلوم بچوں پر تشددکرتے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے رات کیلئے خصوصی عدالتیں بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی عدالتیں بنائی جائیں جہاں جہاں ظلم کو روکنے کی کاروائی کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی فواد چوہدری نے اعلان کیا کہ پولیس آپریشن کے خلاف چیف جسٹس آف پاکستان سے رجوع کررہے ہیں۔ پولیس نے لاہور سے گرفتار تحریک انصاف کے کارکنان کی تفصیلات بھی جاری کردیں، جس کے مطابق پولیس نے 98 ملزمان کو گرفتار کیا جن مین سے 52 کارکنوں کو سی آئی اے کوتوالی اور ماڈل ٹاون کے پاس رکھا گیا ہے جبکہ 46 کارکن قلعہ گجر سنگھ اورجنوبی چھاونی پولیس کی حراست میں ہیں۔ حراست میں لیے گئے کارکنوں کا تعلق مختلف صوبوں اور اضلاع سے ہے۔