فیصل آباد : فیصل آباد میں بچوں سے زیادتی ویڈیو بنانے کا بڑا سکینڈل سامنے آیا ہے۔گھناؤنے کام میں ملوث گروہ میں خواتین کے ملوث ہونے کا ابھی انکشاف ہوا ہے۔خواتین بچوں کو ورغلاتی تھیں۔بعدازاں بچوں کی زیادتی کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کیا جاتا تھا۔ملزم بچوں کو پہلے نشے کا عادی بناتے تھے بعدازاں زیادتی کرنے کی ویڈیوز بنائی جاتی۔ پولیس نے اس سلسلے میں چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ اس گروہ میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق بچوں کو ایک کمرے میں رکھ کر منشیات دی جاتی،
شیشہ پلایا جاتا۔اس متعلق بھی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ آیا اس گروہ کا ڈارک ویب سے تعلق ہے یا نہیں۔اس گروہ کے مرکزی ملزم یاسر کو 2015ء میں بھی اسی الزام میں گرفتار کیا گیا تاہم ملزم نے پانچ لاکھ روپے دے کر خود کو آزاد کروا لیا تھا،یہ ملزمان چار سے پانچ دیگر مقدمات میں بھی ملوث ہیں۔ اس سے قبل فیصل آباد میں بچے اغوا کر کے بعدازاں کام کروانے کا انکشاف ہوا تھا۔۔اسی گروہ کے ہاتھوں اغوا ہونے والا عبدالرحمن بھی 14 ماہ بعد گھر پہنچا تھا۔گھر لوٹنے والے بچے نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے اغوا کے بعد جہاں رکھ گیا وہاں اور بھی بچے موجود تھے۔ بچے نے مزید بتایا کہ کسی نے مجھ سے ایڈرس پوچھا جب میں وہ بتانے لگا تو اچانک ہی میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا۔ جب میری آنکھ کھلی تو وہاں اور بھی کئی بچے موجود تھے۔وہاں پر بچے رو بھی رہے تھے لیکن کسی کی مجال نہیں تھی کہ آنکھ اٹھا کر اوپر دیکھے کہ کون آیا ہے۔ وہاں پر کمسن بچے ماں باپ کو آوازیں لگا رہے تھے۔اس کے بعد وہاں موجود ایک شخص نے کہا کہ اس کو بھی کام پر لگاؤ۔خیال رہے کہ فیصل آباد میں حالیہ عرصے میں بچوں کے اغوا اور زیادتی کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
News Source: UrduPoint