لاہور : تحریک انصاف نے آزادی مارچ کی حکمت عملی تبدیل کر دی، عمران خان کی غیر موجودگی کی وجہ سے اب مارچ سڑکوں پر نہیں چلے گا بلکہ مختلف شہروں میں جلسے ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے آزادی مارچ کی حکمت عملی تبدیل کرلی۔ ذرائع کے مطابق اب تحریک انصاف کا مارچ سڑکوں پر نہیں چلے گا بلکہ جلسے ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی حکمت عملی کے تحت تبدیلی عمران خان کی غیر موجودگی پر کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ہفتہ کو لالہ موسیٰ، اتوار کھاریاں، پیر کو سرائے عالمگیر ، منگل کو گجرات میں جلسہ ہوگا اور راولپنڈی تک تمام شہروں میں مختلف پوائنٹس لگا کر اسٹیج بنائے جائیں گے۔
دوسری جانب عمران خان نے جمعہ کے روز نے ویڈیولنک پر گجرات میں جی ٹی ایس چوک پر لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم اخلاقیات کی وجہ سے اوپر آتی ہے لیکن یہاں اخلاقیات کا قتل ہورہا ہے کہ ایک مفرور آدمی ملک کے فیصلے کررہا ہے، جب ایسا ہوگا تو پھر کون چوری کو برا سمجھے گا، پھر کون محنت کرے کیوں تعلیم حاصل کرے، وہ چوری کرے پیسے بنا لے۔ قوم کو کیا پیغام جارہاہے کہ جو مجرم ہے، ڈیڑھ سال کیس کی سماعت ہوئی اور جے آئی ٹی بنائی گئی، اس نے نوازشریف کو سزا دی، وہ شخص ملک کے فیصلے کررہا ہے، مجھے ایک ملک بتائیں جو ترقی یافتہ وہاں ایسا ہوتا ہو، چوروں کو ہینڈلرز نے ہمارے اوپر مسلط کیا، ان کی ایک اچیومنٹ ہے کہ قوم کا چوری کیا 11سو ارب معاف کروا رہے ہیں،بے روزگاری بڑھ رہی، فیکٹریاں بن ہورہی ہیں۔
ڈالر کم ہورہے ہیں قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، ان کو فرق نہیں پڑ رہا کیوں کہ ان کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں۔ لندن میں شان وشوکت سے رہتا اور پاکستان کے فیصلے کررہا ہے، قومیں ایٹم بم برداشت کرسکتی ہیں، جاپان پر دو ایٹم بم گرائے گئے، جرمنی میں دوسری جنگ عظیم کے وقت ایک بلڈنگ نہیں تھی، لیکن وہ کھڑے ہوگئے کیوں کہ قوموں کو اخلاقیات کھڑی کرتی ہیں۔ یہ بھکاریوں کی طرح دنیا میں پیسے مانگتے ہیں، جس طرح 30سال سے پیسے مانگ رہے ہیں توملک کو کھڑا ہوجانا چاہیے تھا۔ معاشروں میں انصاف ہوتا ہے یہ حرکتیں نہیں ہوتیں کہ جو اعظم سواتی کے ساتھ ہوا، یا مجھ پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی۔ انصاف کا مطلب سب قانون کے نیچے ہیں، یہ انصاف ملک میں نہیں آنے دیتے کیوں کہ انہوں نے چوری کرنی ہوتی ہے، میں دنیا میں دیکھا ہے کہ جو کامیاب اور خوشحال ملک ہیں ان کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں۔
کامیاب ملکوں کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں، لندن میں تماشا ادارے مضبوط کرنے کیلئے نہیں ہورہا، نوازشریف نے زندگی میں میرٹ پر کام نہیں کیا،وہ فائدے کیلئے رشتہ داروں کو اوپر لے آتا ہے۔ 1993میں آئی جی عباس نے رپورٹ دی کہ نوازشریف نے مجرموں کو پیسے لے کر بھرتی کیا گیا۔ دوسرا عدلیہ مضبوط ادارہ ہے، عدلیہ میں30سال سے ججز کو رشوت دینا شروع کیں، ایماندار چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو بھگایا، پھر شہبازشریف پیسوں کا بریف کیس لے کر کوئٹہ گیا۔ موجودہ الیکشن کمیشن گھران کے کا نوکر ہے، اس نے ای وی ایم مشین نہیں آنے دی، 2014میں جوڈیشل کمیشن نے جودھاندلی پر رپورٹ دی ای وی ایم سے 90فیصد دھاندلی ختم ہوسکتی تھی، ای وی ایم ختم کرنے کا فائدہ چوروں اور ہینڈلرز کوہوگا جبکہ نقصان ملک کا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔لیکن زرداری اور نوازشریف اسے آرمی چیف بنائیں گے جو ان کی مدد کرے گا، کیا آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوگی؟ یہ چوری کا پیسا بچانے کیلئے اداروں کو کنٹرول کرتے ہیں جس کا مطلب اداروں کو تباہ کرنا ہوتا ہے، ایف آئی اے کو کمزور کردیا ہے اور شہبازشریف بچ گیا ہے، اب ایف آئی اے کا کام عمران خان پر مقدمات بنانا اور تنگ کرنا رہ گیا ہے۔ اسی طرح نیب پر اپنا آدمی بٹھا دیا ہے، اسمبلی میں نیب قوانین کو تبدیل کردیا گیا ہے، وائٹ کالر کرائم والا ہر ڈاکو بچ جائے گا۔