اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ بڑے بیٹے کو میرے سیاسی کرئیر سے ہمیشہ اختلاف رہا۔انہوں نے برطانوی صحافی پیئرز مورگن کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ لانگ مارچ کے دوران قاتلانہ حملے کے بعد اسپتال پہنچنے میں دو گھنٹے لگے۔اسپتال پہنچتے ہی میں نے سب سے پہلے اپنی اہلیہ اور بیٹوں سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں میری اہلیہ قابلِ ذکر ہیں کیونکہ انہیں جب تسلی ہو گئی کہ میں محفوظ ہوں تو وہ پرسکون ہو گئیں تاہم میرے بیٹے میرے بارے میں کافی پریشان ہیں۔
عمران خان نے کہا میرا بڑا بیٹا سلیمان کافی حساس ہے اس لیے جب میں نے سیاست میں قدم رکھا تو وہ بہت پریشان ہوا۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ وہاں پر کچھ ایسے مافیا موجود ہیں جنہیں قانون پر برتری حاصل ہے تو جب آپ کو اس طرح کے مافیا کا سامنا ہوتو آپ کی جان بھی خطرے میں ہوتی ہے۔ یہی چیز میرے بیٹے کی پریشانی کی وجہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ اسی لیے میرا بڑا بیٹا ہمیشہ سے یہی چاہتا ہے کہ میں سیاست چھوڑ دوں۔مجھے یہ لگتا ہے بطور انسان ہمارے اوپر معاشرے کی بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ میرا پختہ ایمان ہے کہ زندگی اور موت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اس معاملے میں انسان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ ۔ عمران خان نے پیئرز مورگن سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ “جب میں وزیر اعظم تھا تو ہماری کرکٹ خراب وقت سے گزر رہی تھی، میں نے بابر اعظم صرف دو بار کھیلتے ہوئے دیکھا اور فوری طور پر کرکٹ بورڈ کے سربراہ سے کہا،
آپ اسے ضرور کپتان بنائیں کیونکہ وہ حقیقی طور پر سٹروک کھیلنے اور مزاج کے لحاظ سے عالمی معیار کا کھلاڑی ہے، وہ یہاں سے کہیں بھی جا سکتا ہے۔ سابق آل راؤنڈر نے مزید کہا کہ وہ بطور کپتان بہت معنی رکھتا ہے کیونکہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا کپتان عالمی معیار کا ہو تاکہ وہ دوسرے کھلاڑیوں سے بھی اپنی عزت کروا سکے۔