لاہور: سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ کی تعیناتی پر ہمارا موقف بہت واضح اور دوٹوک رہا ہے کہ تعیناتی میرٹ پر کی جائے ہمارا کوئی فیورٹ نہیں‘مضبوط فوج کو ہی پاکستان کے دفاع کا ضامن سمجھتے ہیں ‘لانگ مارچ خالی ہاتھ واپس آنے کے لیے نہیں کررہے‘شہبازشریف بے اختیار ہیں ہم ان سے الیکشن کی تاریخ مانگ رہے ہیں جو ”بااختیار“ہیں زمان پارک لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر صحافتی تنظیموں کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر معلوم ہوتا کہ حکومت اتنی بے اختیار ہوگی تو پہلے دن ہی اسمبلیاں توڑکر نئے الیکشن کی طرف جانے کا فیصلہ کرتا مگر ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا کہ حالات چند ہفتوں میں ٹھیک ہوجائیں گے.
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چوہدری، سیکرٹری جنرل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس رانا محمد عظیم،صدر سی پی این ای کاظم خان‘سنیئرصحافی وتجزیہ نگار سید ارشادعارف‘ سنیئر نائب پی ایف یو جے صدر اشرف مجید ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد ندیم،جنرل سیکرٹری پی یو جے محمد شاہد چوہدری فاروق جوہری اور دیگر شامل تھے. عمران خان نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ بدھ کے روزسے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کی قیادت میں وزیرآباد اسی مقام سے شروع ہوگا جہاں پر فائرنگ کی گئی تھی جبکہ اسدعمراور فرخ حبیب فیصل آباد سے لانگ مارچ کا شروع کریں گے اور سرگودھا ‘جھنگ‘میانوانی‘بھکر‘لیہ سمیت دیگر شہروں سے ہوتے ہوئے روالپنڈی میں مرکزی لانگ مارچ سے مل جائیں گے انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے انہیں کم ازکم دوہفتوں تک مکمل آرام کا کہا ہے اس لیے وہ دو ہفتوں کے بعد براہ راست روالپنڈی پہنچیں گے.
ایڈیٹر”اردوپوائنٹ“اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری میاں محمد ندیم کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایف آئی آر کے لیے درخواست جمع کروادی ہے اور وہ نامزد افراد میں سے کوئی نام واپس نہیں لیں گے انہوں نے کہا کہ اعلی عدالتوں کو دیکھنا چاہیے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا نہیں؟کیونکہ یہ ان کی بنیادی ذمہ داری ہے اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ اعلی عدالتیں انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گی.
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پلان کے بارے میں ابھی میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کی حقیقی آزادی کے لیے یہ مارچ ضرورکامیاب ہوگا انہوں نے کہا کہ روالپنڈی پہنچ کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا. صحافتی تنظیموں کی قیادت سے گفتگو کے دوران عمران خان نے یقین دلایا کہ پنجاب ،کے پی کے، گلگت بلتستان اور کشمیر میں جہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے وہاں صحافیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ ہم آزادی صحافت اور آزادی اظہار کے حامی ہیں اور اگر ہمیں دوبارہ اقتدار میں آنے کا موقع ملا تو صحافیوں کی فلاح وبہبود کے لیے منصوبے شروع کیئے جائیں گے اور وفاقی سطح پر صحافیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اس موقع پرسابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، فرخ حبیب ،بیگم مسرت چیمہ بھی موجود تھے. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام نے کرپشن کے خلاف اپنی تائید اور حمایت سے نوازا ہے اس لیے آصف زرداری اور نوازشریف سے کبھی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا کیونکہ ان دونوں پارٹیوں نے ملک کو لوٹا ہے ان کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے کیس معاف کیئے جارہے ہیں ان شاءاللہ یہ کیس دوبارہ کھلیں گے اور انہیں عوام کے لوٹے ہوئے ایک ایک پیسے کا حساب دینا پڑے گا .
انہوں نے کہا فوج میری ہے ‘سرحدوں پر کھڑے فوجی میرے بچوں کی طرح ہیں میرا موقف رہا ہے کہ ایک مضبوط فوج ہی مضبوط پاکستان کی ضامن ہے انہوں نے کہا کہ ملکی معشیت تباہ ہورہی ہے انہوں نے لندن سے اسحاق ڈار کو بلایا تھا جو پتہ نہیں کہاں چھپ کر بیٹھا ہے معاشی حالات دن بدن خراب ہورہے ہیں ہمیں پاکستان اور عوام کی فکر ہے میری جائیدادیں باہر نہیں نہ ہی میں نے دولت لوٹ کر بیرون ملک چھپائی ہے اس لیے مجھے نون لیگ ‘ پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی طرح بلیک میل نہیں کیا جاسکتا. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انقلاب اب آکرہی رہے گا یہ کرپٹ ٹولہ اب زیادہ دیر نہیں چل سکتا ہمیں فیصلہ کن موڑپر کھڑے ہیں انہوں نے کہا کہ جان سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا میری جان لینے کی کوشش کی گئی مگر میں آخری سانس تک لڑوں گا یہ میری دینی اور قومی حمیت کا معاملہ ہے. سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام بہت جلد خوشخبری سنیں گے میڈیا کی آوازبند کرنے کی کوشش کرنے والوں کو علم نہیں یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے آپ انفارمیشن کو اب روک نہیں سکتے عمران خان نے کہا کہ حقیقی آزادی مارچ اب منزل کے قریب ہے انہوں نے کسی قسم کے بیک ڈور رابطوں سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یا ان کی جماعت کسی کے ساتھ بھی رابطے میں نہیں اور نہ ہی اب ہم ”ٹرک کی بتی“کے پیچھے لگیں گے.
انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی بڑی اکثریت تحریک انصاف کے ساتھ ہے جبکہ ملک کے اندر بھی ضمنی انتخابات کے نتائج سے ثابت ہوچکا ہے کہ بڑی واضح اکثریت تحریک انصاف کے ساتھ ہے اور وہ ہمارے بیانئیے سے متفق ہے. انہوں نے کہا کہ انصاف کے بغیر معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں ہمارے لیے سب سے بڑی مثال مدینہ کی ریاست ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سب سے پہلے انصاف قائم کیا ریاست بعد میں امیر ہوئی جہاں انصاف ہو وہاں سارے مسائل حل ہونے لگتے ہیں انہوں نے کہا کہ سنگاپور جدید دنیا کی ایسی ریاست ہے جس کے بانیان نے ایک چھوٹے سے غربت زدہ جزیرے پر سب سے پہلے انصاف قائم کیا اور پھر اس نے ترقی کی وہ منزلیں طے کیں کہ آج وہ ترقی یافتہ اور امیر ملکوں میں شمار ہوتا ہے دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں دیکھ لیں وہاں آپ کو سب آپ کو قانون کے تابع نظرآئیں گے ان ملکوں نے بھی عدل وانصاف قائم کرکے ترقی کی تیسری دنیا کے ممالک اس لیے پیچھے ہیں کہ ان کے ہاں عدل کا مثالی نظام موجود نہیں.
Former Prime Minister Imran Khan meets with senior representatives of the Pakistan Federal Union of Journalists, the Council of Pakistan Newspaper Editors (CPNE) and the Lahore Press Club at his residence. pic.twitter.com/7VATLMO9lJ
— pakistan federal union of journalists (@PFUJPK) November 7, 2022