اسلام آباد : سپریم کورٹ میں عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان پر حملے کا مقدمہ تاحال درج نہیں ہوا سکا۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کرمنل جسٹس سسٹم کے تحت پولیس خود ایف آئی درج کر سکتی ہے،90 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا اور ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئی جی پنجاب بتائیں کتنے وقت میں ایف آئی آر درج ہو گی؟ایف آئی آر میں تاخیر ہو رہی ہے تو مطلب ہے کہ شواہد ضائع ہو رہے ہیں،عدالت فوجداری نظام انصاف بلا رکاوٹ چلانے کو یقینی بنائے گی،یہ عدالتی ذمہ دار ہے۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حکومتِ پنجاب نے ایف آئی آر درج کرنے سے منع کیا۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ صوبائی حکومت کا مختلف مؤقف ہو تب بھی پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے۔
معاملے پر ابھی از خود نوٹس نہیں لے رہے،بصورت دیگر از خود نوٹس لیں گے۔ سپریم کورٹ نے 24 گھنٹے میں عمران خان پر قاتلے حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قرار دیا کہ آئی جی پنجاب اور پولیس کو عدالتی تحفظ دیں گے۔۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملہ کے الزام میں ایک اور مبینہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں ایک اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ حراست میں لیا جانے والا ملزم ن لیگ کے مقامی رہنما کا بھائی ہے۔ ابھی تک مرکزی ملزم نوید سمیت 5 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔









