لاہور : سینئر صحافی حامد میر نے دعویٰ کیاہے کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کے ٹرانسفر کے مسئلے پر عمران خان نے جنرل باجوہ کو اتنا زچ کردیا کہ ایک دن جنرل صاحب نے اپنا عہدہ خود ہی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا اور وزیر اعظم کو اطلاع بھی دے دی۔ وزیر اعظم کو پتہ چلا تو انہوں نے آئی ایس آئی کے سربراہ کے ٹرانسفر کا نوٹیفیکیشن کروا دیا لیکن اس کے بعد انہوں نے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے نئے سربراہ سے تقاضا کیا کہ اپوزیشن کی اہم شخصیات کو جیلوں میں ڈالا جائے۔اس غیر آئینی مطالبے سے انکار پر خان صاحب نے اپریل 2022ءمیں نئے آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ کرلیا۔
سینئر صحافی حامد میر نے مقامی اخبار ’ ’ جنگ نیوز “ میں شائع ہونے والے کالم میں کہا کہ فروری 2021ءمیں جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان سے ملے اور انہیں خبردار کیا کہ آپ کی پارٹی کے اندر گڑبڑ شروع ہو چکی ہے لہٰذا آپ اپنے ایم این اے صاحبان کی ناراضیاں دور کریں۔ اگر آرمی چیف کی نیت میں فتور ہوتا تو وہ عمران خان کو خبر دار کیوں کرتے؟ یہ وہ دن تھے جب عمران خان کی کابینہ کے ارکان حیلے بہانوں سے آرمی چیف سے ملنے جاتے اور اپنے وزیر اعظم کی شکایتیں کرتے۔ ایک دن سات وزراءوفد بنا کر جنرل باجوہ کے پاس گئے اور اپنے وزیر اعظم کی شکایتیں کیں۔ جنرل باجوہ نے ان وزراءحضرات سے کہا کہ آپ یہ سب باتیں وزیر اعظم کے سامنے خود کیوں نہیں کرتے؟ وزراءصاحبان نے کہا کہ خان صاحب ہماری کوئی بات نہیں سنتے۔ یہ سن کر جنرل باجوہ نے ان وزراءسے کہا کہ آﺅ پھر ہم سب مل کر روتے ہیں۔ اس کے بعد معاملات دن بدن بگڑتے چلے گئے۔