احمد آباد : بھارتی ریاست گجرات میں دریا پر بنا پل گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 141 ہوگئی جب کہ 100 سے زائد افراد تا حال لا پتا ہیں۔ حادثے میں بھارت کے ایک رکن اسمبلی کے خاندان کے 12 افراد ہلاک ہوئے ۔ حکام نے پل کی مرمت کرنے والی کمپنی کے حکام سمیت نو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ گجرات کے موربی میں پل گرنے سے 141 افراد کی موت کے ایک دن بعد، نو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں پل کی تزئین و آرائش کرنے والی کمپنی اوریوا کے اہلکار، ٹکٹ بیچنے والے اور سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔ اوریوا پر متعدد حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پل کو عوام کے لیے دوبارہ کھولے جانے کے صرف چار دن بعد یہ بڑا سانحہ پیش آیا۔ موربی شہری ادارے کے ساتھ 15 سالہ معاہدے پر دستخط کرنے کے فوراً بعد، گھڑی بنانے والی کمپنی اوریوا نے مبینہ طور پر ‘پل کی تزئین و آرائش کے تکنیکی پہلو’ کو ایک چھوٹی کمپنی، دیو پرکاش سلوشنز کے ساتھ آؤٹ سورس کر دیا۔
اوریوا کو مارچ میں نوآبادیاتی دور کے تاریخی پل کی مرمت کے کام کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس پل کو سات ماہ بعد، 26 اکتوبر کو، جب گجراتی نیا سال منایا گیا، عوام کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔ کمپنی اپنے معاہدے کے تحت اس پل کو کم از کم آٹھ سے 12 ماہ تک دیکھ بھال اور مرمت کے لیے بند رکھنے کی پابند تھی۔ پولیس نے ایف آئی آر میں کہا ہے کہ پچھلے ہفتے پل کو کھولنا ایک ‘سنجیدگی سے غیر ذمہ دارانہ اور لاپرواہی کا اشارہ’ تھا جس میں کسی کا نام نہیں لیا گیا تھا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کل تقریباً 500 لوگوں کو ٹکٹ ₹ 12 سے ₹ 17 روپے میں فروخت کیے گئے، جس کے نتیجے میں ‘لٹکنے والے پل’ پر زیادہ ہجوم ہو گیا، جس کی وجہ سے پرانی دھاتی تاروں نے اپنی جگہ چھوڑ دی ، کچھ لوگوں کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں پل کو ہلاتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ پل صرف 125 لوگوں کا وزن اٹھا سکتا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق راجکوٹ سے بی جے پی کے رکن لوک سبھا موہن کنڈیریا کی فیملی کے 12 افراد حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔موہن کنڈاریا نے بتایا کہ ان کے خاندان کے 12 متاثرین میں پانچ بچے، چار خواتین اور تین مرد شامل ہیں، یہ سب ان کے بڑے بھائی کے قریبی رشتہ دار تھے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حادثے میں کئی افراد کے پورے خاندان ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی طرح کا ایک بدقسمت جدیجا خاندان تھا جس کے سات افراد ایک مندر سے واپس آ رہے تھے جب بچوں نے پل پر لے جانے کے لیے کہا۔ اس فیملی میں دو بھائی، ان کی والدہ، دونوں کی بیگمات اور چار بچے شامل تھے جو تمام اس حادثے میں ہلاک ہوگئے۔