تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے بچوں میں دمہ کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے جن کے والد کو بچپن میں سیکنڈ ہینڈ اسموک کا سامنا ہوا ہو۔مگر پھیپھڑوں کی اس عام بیماری کا خطرہ ان بچوں میں زیادہ ہوتا ہے جن کے والد تمباکو نوشی کے عادی ہوں۔تحقیق سے تمباکو نوشی کے نسل در نسل منتقل ہونے والے اثرات کا عندیہ ملتا ہے۔آسٹریلیا، برطانیہ اور سری لنکا کے محققین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے بچوں میں دمہ کا خطرہ 59 فیصد ہوتا ہے جن کے والد بچپن میں سیگریٹ کے دھویں کی زد میں رہے ہوں۔محققین نے بتایا کہ یہ خطرہ اس وقت 72 فیصد ہوجاتا ہے جب بچے کے والد تمباکو نوشی کے عادی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نہ صرف تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو منفی اثرات کا سامنا ہوتا ہے
بلکہ ان کے بچوں کو بھی مختلف مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مردوں کو تمباکو نوشی سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ان کی اگلی نسل کی صحت متاثر نہ ہوسکے۔اس تحقیق میں 1689 مردوں اور ان کے بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔تحقیق کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ والد کی تمباکو نوشی آنے والی نسل میں نان الرجک دمہ کا خطرہ بڑھانے والا بنیادی عنصر ہے۔