Monday November 25, 2024

یاد رکھیں جاتی امراء اور بلاول ہاوس بھی پاکستان میں ہی ہیں: علی امین گنڈاپور

اسلام آباد : علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کریں پھر دما دم مست قلندر ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ یاد رکھیں جاتی امراء اور بلاول ہاوس بھی پاکستان میں ہی ہیں، رانا ثناء اللہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کریں پھر دما دم مست قلندر ہو گا۔ جبکہ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر اور ملیکہ بخاری کی جانب سے بھی ٹویٹر پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر ردعمل دیا گیا۔ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمرنے کہا کہ عمران خان کو حراست میں لینے کی غلطی نا کرنا، پچھتاو گے۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ رانا ثنااللہ کی ایما پر عمران خان کو گرفتار کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے، ان کا جب بھی دل چاہتا ہے عمران خان پر مقدمہ درج کرتے ہیں، ہم جمہوریت کے تسلسل کو قائم رکھنا چاہتے ہیں، اس فسطائیت اور بربریت کی مذمت کرتے ہیں، اگر عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو عوام سڑکوں پر ہوں گے، پاکستان کے سابق وزیراعظم پر بےبنیاد21 مقدمات درج کرائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی مقدمہ کسی کی ایما پر بن رہا ہے، ہم قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے، عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ہم قانونی مذاحمت کریں گے۔ یاد رہے جیو نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وزارت گرفتار ی جاری کردیے گئے، تھانہ مارگلہ کے

علاقہ مجسٹریٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتار ی جاری کیے، وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو درج مقدمے میں جاری کیے گئے۔ مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 504اور دفعہ 506 لگائی گئی ہے۔ مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 188/189لگی ہوئی ہے۔ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کا نمبر407 ہے، مقدمے میں دفعہ 506 دھمکی آمیز بیان دینے پر درج کی گئی۔دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اس وقت بنی گالہ میں موجو د ہیں، لیکن بنی گالہ کی سکیورٹی انتہائی سخت ہے۔دوسری جانب چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جج کو دھمکی دینے کی توہین عدالت میں کیس میں بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا ہے۔عمران خان نے بیان حلفی میں کہا کہ گذشتہ سماعت پر عدالت کے سامنے جو کہا اس پر مکمل عمل کروں گا، عدالت اطمینان کے لیے مزید کچھ کہے تو اس پر مزید عمل کرنے کے لیے تیار ہوں۔عمران خان نے کہا دورانِ سماعت احساس ہوا 20 اگست کو تقریر میں شاید ریڈ لائن کراس کی، اگر جج کو یہ تاثر ملا کہ ریڈ لائن کراس ہوئی تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔

عمران خان نے بیان حلفی میں عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) جج زیبا چوہدری سے معذرت کرنے کے لیے عدالت پہنچے تاہم ان کی عدم موجودگی کے باعث واپس روانہ ہوگئے۔پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان اپنے وکیل کے ہمراہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کی عدالت پہنچے تاہم معزز جج عدالت میں موجود نہیں تھیں۔ عمران خان نے ریڈر سے کہا کہ میڈم زیبا کو بتانا کہ عمران خان آیا تھا۔ ان سے معذرت کرنا چاہتا تھا اگر میرے الفاظ سے ان کی دل آزاری ہوئی ہوتو۔ جج زیبا چوہدری کی عدم موجودگی کے باعث عمران خان واپس روانہ ہوگئے۔اس سے قبل عمران خان ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان پرالزام صرف ایما کا ہے۔ پراسیکیوشن نے ایماء کی حد تک شواہد پیش کرنے ہیں۔کیا ایماء کی حد تک آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ کہا کہ لفظ ایما صرف لفظ کی حد تک ہے۔

FOLLOW US