تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ضمانت منظور کی۔شہباز گل ضمانت ملتے ہی ٹویٹر پر فعال ہو گئے۔ شہباز گل کی جانب سے پہلا ٹویٹ سامنے آیا ہے جس میں انہوں “حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ” لکھا جس کا مفہوم ہے کہ ہمارے لیے االلہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔ خیال رہے کہ چیف جسٹس نے بغاوت کے مقدمے میں شہباز گل کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد احکامات جاری کئے۔ عدالت نے شہباز گل کو 5 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بغاوت مقدمے میں شہباز گل کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا ہے کہ شہباز گل کی درخواست ضمانت ایڈیشنل سیشن جج نے مسترد کی تھی۔ مقدمہ میں 14 دفعات لگائی گئیں ہیں۔تفتیش مکمل ہو چکی ہے، برآمدگی اور کوئی نہیں کرنی۔ انہوں نے دلائل دیے ہیں کہ ایک تقریر پر شہباز گل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ شہباز گل کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے۔ شہباز گل پی ٹی آئی حکومت میں معاون خصوصی تھے۔شہباز گل کو حکومت ختم ہونے کے بعد عمران خان کا چیف آف ا سٹاف بنا دیا گیا۔ شہباز گل حکومت پر بہت تنقید کرتے ہیں۔ دلائل پرچیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہباز گل کے وکیل کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا، کہاآپ قانونی نکات پر دلائل دیں۔شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنا یا۔
“حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ”
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) September 15, 2022
وکیل کا کہناہے کہ پورا کیس ایک تقریر کے اردگرد گھومتا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ ساری باتیں شہباز گِل نے کہی تھیں؟ کیا ان تمام باتوں کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا سیاسی جماعت کے ایک ترجمان کے ان الفاظ کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟ کیا سیاسی جماعتوں کو آرمڈ فورسز کو سیاست میں دھکیلنا چاہیے؟یہ صرف تقریر نہیں ہے۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کی گفتگو کا کچھ حصہ نکال کر سیاق و سباق سے الگ کر دیا گیا۔