کوئٹہ/کراچی: ملک کے کئی علاقوں میں پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی، چولستان کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، بھیڑ بکریوں سمیت سینکڑوں جانوں پیاس سے مرنے لگے، وزیراعلی پنجاب نے کمشنر بہاولپور کو متاثروں علاقوں کے دورے کی ہدایت کردی ، ڈیرہ بگٹی میں پینے کی پانی کی قلت سے چار افراد جاں بحق ہوگئے۔ضلع ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں جن میں پیرکوہ، لوٹی، سمیت کئی علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے قلت آب کی وجہ سے علاقہ مکین آلودہ پانی پینے پر مجبور ہو گئے جس کے باعث علا قے میں ہیضہ کا وبا پھیل گیا گزشتہ تین دنوں کے دوران خاتوں سمیت 4 افراد کے جاں بحق ہو گئے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس، حکومت پہلی مرتبہ کورم پورا کرنے میں ناکام
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ پیر کوہ کی گیس اسلام آباد سے کراچی تک پہنچ چکی ہے مگر پیر کوہ کے عوام کو زندگی کے باقی سہولیات تو درکنار پینے کیلئے پانی کی ایک بوند بھی دستیاب نہیں، سونے، چاندی جیسی سر زمین کے مالک پانی کے ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں، پیرکوہ کے عوام کی حالت تھر پارکر کے لو گوں سے بدترین ہو گئی ہے،چند دنوں کے دوران کئی قیمتی جانیں ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں تاحال متاثر ہیں، عوامی نمائندے الیکشن کا انتظار کر رہے ہیں دوسری جانب محکمہ صحت کی ٹیم نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اعظم بگٹی کے سربراہی میں متاثرہ علاقے پیرکوہ میں طبی کاروائیاں شروع کر دی ہیں،جبکہ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی ممتاز کھیتران کے مطابق متاثرہ علاقوں میں بحالی صحت اور پانی کی فراہمی کے لئے فوری اور طویل المیعاد اقدامات شروع کر لئے گئے ہیں۔سندھ میں بھی پانی کی قلت برقرار ہے،
صورتحال بہتر نہ ہوسکی ، گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر مجموعی طور پر 52 فیصد کمی کا سامنا ہے، نہریں بھی خشک ہیں، فصلیں بری طرح متاثر ہو گئی ہیں، کاشتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔دوسری طرف نہروں کی بندش کے باعث چولستان میں حالات مزید خراب ہو گئے ہیں، لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور بھی بے حال ہو گئے، سینکڑوں گائیں، بھیڑ اور بکریاں ہلاک ہو گئیں، متاثرہ علاقوں میں خوراک کی بھی قلت کا سامنا ہے جبکہ مقامی آبادی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔
میر جعفر کس کو کہتا ہوں؟ عمران خان نے آخر بھرے جلسے میں نام لے لیا